نیب ترامیم کیس:عمران خان اور چیف جسٹس کے درمیان کیا مکالمہ ہوا؟
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا’ جیل میں قید تنہائی میں رہ رہا ہوں، قانونی ٹیم سے ملاقات نہیں کرنے دی جارہی ہے ،1 کرنل صاحب ہیں جو جیل میں ون ونڈو آپریشن چلا رہے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کو تمام چیزیں مہیا کردی جائینگی.
اور قانونی ٹیم سے ملاقات کا بھی آرڈر کردینگے. جسکے بعد عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔عمران خان نے ویڈیو لنک پیشی کے دوران عدالت کو بتایا کہ آٹھ فروری کو پاکستان میں سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا، جس پر چیف جسٹس بولے یہ بات اس وقت نہ کریں، ہم ابھی نیب ترامیم والا کیس سن رہے ہیں .بانی پی ٹی آئی نے ہماری دو درخواستیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ہیں، وہ آپ کے پاس موجود ہیں .اس دوران عمران خان اور چیف جسٹس میں مزید مکالمہ ہوا۔ قاضی فائز عیسیٰ بولے’ اس میں آپکے وکیل کون ہیں. بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انکے وکیل حامد خان ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حامد خان ایک سینیئر وکیل ہیں۔ انہوں نے ملک سے باہر جانا تھا تو انہیں 1 مقدمے میں انکی مرضی کی تاریخ دی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا چیف جسٹس صاحب جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے،
عوام شدید جھٹکے کیلئے تیار ہوجائیں ،بجلی مزید مہنگی ہونیکا امکان
جسے1 کرنل چلاتے ہیں، آپ انکو آرڈر کریں کہ مجھے اپنی قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے دی جائے. وہ مجھے میری قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے نہیں دیتے ہیں۔ مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔ میرے پاس مقدمے کی تیاری کا کوئی مواد نہیں اور نہ ہی لائبریری ہے۔قاضی فائز بولے آپکو ساری چیزیں مہیا کردی جائینگی، ہم آپکے سامنے ہی آرڈر کردیتے ہیں۔ جسکے بعد عدالت نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوانا شروع کردیا۔قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ آپ اپنی ٹیم کیساتھ انسے جاکر ملیں، لیکن 50 لوگ نہ لے جانا، دو یا تین لوگ کافی ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا’ میں آدھا گھںٹہ عدالت میں دلائل دینا چاہتا ہوں،
یہ نہایت اہم ملکی مفاد کا معاملہ ہے، پاکستان کیلئے زندگی موت کا سوال ہے۔اسکے بعد سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کرینگے. آج کی سماعت میں حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل کئے جبکہ خواجہ حارث نے دلائل کیلئے تین گھنٹے کا وقت مانگ لیا۔
رانا ثنااللہ کی جنرل فیص اور باجوہ سے تلخ کلامی کیوں ہوئی؟اور صلح کس نے کرائی؟