رانا ثنااللہ کی جنرل فیض اور باجوہ سے تلخ کلامی کیوں ہوئی؟اور صلح کس نے کرائی؟
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے انٹرویو میں کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجھے کہا کہ جب آپ جیل میں تھے تو بہت سمارٹ ہو گئے تھے لیکن اب صحت مند ہو گئے ہیں۔جنرل باجوہ نے اپنے ساتھ کھڑے جنرل فیض سے کہا کہ انہیں جیل کا ایک اور چکر لگوائیں۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ نے میرے خلاف کی ہے،
نیب ترامیم کیس:عمران خان اور چیف جسٹس کے درمیان کیا مکالمہ ہوا؟
اس پر میرا اللہ انصاف کریگا. جس پر جنرل باجوہ نے حیران ہوکر کہا میں نے کچھ نہیں کیا۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ ہی کرسکتے ہیں اور کون کریگا. قمر جاوید باجوہ نے رانا ثنااللہ سے کہا کہ انکی گرفتاری کے آرڈرز کسی اور جگہ سے آئے تھے، جسکے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اگر ایک سرونگ آدمی کسی ادارے کا سربراہ ہو اور وہ ایسا جھوٹا کیس بنا دے تو اس کا تیسرے دن کورٹ مارشل ہو جاتا ہے.
تفصیلات کے مطابق رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ میری جنرل باجوہ کیساتھ تلخ کلامی شروع ہوئی تو اعظم نزیر تارڑ اور سعد رفیق بیجھ میں آ گئے اور انہوں نے بات کو آگے چلنے نہیں دیا جس پر میں نے انہیں کہا آپ لوگوں نے جنرل باجوہ کی سائیڈ لی ہے۔اعظم نذیر تارڑ اور سعد رفیق کا کہنا تھاجب آپ نے دو بار جنرل باجوہ سے کہا کہ میرے خلاف کیسز آپ نے بنائے ہیں تو ہمیں لگا چھت گرنے لگی ہےرانا ثناء کا یہ چھوٹا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس پر صارفین کی مختلف تبصرے شروع ہو گئے۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ نواز شریف کے ورکر کا جگرا ہے، سوچیں نواز شریف خود کتنا دلیر ہوگا۔
چوہدری اعظم ریاض لکھتے ہیں کہ رانا ثنااللہ وہ واحد شخص ہے جو کسی جنرل کو ایسی بات کہنے کی جرات کر سکتا ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ جرات اور حوصلہ اسی وقت ملتا ہے جب آپ کا کردار بلند ہو، آپ اخلاقی اور مالی طور پر کرپٹ نہ ہوں۔