پندرہ سالہ فلسطینی بچے نے خیمے میں بجلی پیدا کرلی

پندرہ سالہ فلسطینی بچے نے خیمے میں بجلی پیدا کرلی

امریکی و عالمی استعمار کی پشت پناہی سے صیہونی بربریت کا کے شکار فلسطینی علاقے غزہ میں پندرہ سالہ فلسطینی بچے نے اپنے خیمے میں بجلی پیدا کرکے سبکو حیران کردیا۔فلسطین میں جہاں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے بنیادی ضرورتیں ختم اور انفرااسٹرکچر تباہ ہوگئی ہیں وہیں غزہ بھی تاریکی میں ڈوب گیا ہے لیکن اس مشکل مرحلے میں ایک پندرہ سالہ بچے نے خیمے میں بجلی پیدا کرلی. جسے نیوٹن آف غزہ کہا جارہا ہے۔ غزہ میں 15 سالہ بچہ جس کا نام حسام العطار اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر اور تعلیم سے محروم ہے، حسام العطار غزہ کی بربریت سے جان بچانے کیلئے ایک خیمے میں مقیم ہے، جہاں حسام نے اپنے خیمے کو بنیادی آلات کیساتھ ہوا کی مدد سے بجلی پیدا کرکے روشن کردیا ہے۔

حسام نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میں نے اپنے جڑواں بھانجوں کی آنکھ میں ڈر و خوف دیکھا تھا، وہ خیمے میں اندھیرے کی وجہ سےخوفزدہ تھے، اس وجہ سے میں نے سوچا کہ کیوں نہ انہیں خوش کروںاور خیمے کو روشن کروں ، غزہ میں مجھ جیسے اور بھی بہت سے باصلاحیت بچے ہیں لیکن کسی کو انکی پرواہ نہیں اور کوئی اس پر توجہ بھی نہیں دے رہا۔ مزید میڈیا کو حسام نے کہا کہ میں عرب ممالک اور پوری دنیا سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں،

آئی ایم ایف کا مطالبہ،طلبا کیلئے بری خبر آگئی

میں بھی باقی سبکی طرح اپنے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا ہوں۔پندرہ سالہ بچے کو اس کارنامے کے بعد نیوٹن آف غزہ کے نام سے پکارا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ ساتھ اکتوبر سے ابتک غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

بلوچستان،واشک میں خطرناک حادثہ، 28 جاں بحق

Author

اپنا تبصرہ لکھیں