امریکہ کے صدارتی انتخابات بارے چند اہم حقائق پر ایک نظر
امریکی صدارتی انتخابات 2024
امریکا میں 47 ویں صدارتی انتخابات کل پانچ نومبر کو ہورہے ہیں، یہاں ہم صدارتی انتخابات بارے چند اہم حقائق پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ 50 ریاستوں پر مشتمل ہے
رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑی ریاست الاسکا جبکہ آبادی کے اعتبار سے کیلفورنیا ہے
امریکی محکمہ مردم شماری کے مطابق امریکا کی کل آبادی 33 کروڑ 73 لاکھ 58 ہزار 664 ہے
امریکا میں 420 سیاسی جماعتیں ہیں جس میں قومی سطح پر 2 پارٹیاں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن مدمقابل ہیں
امریکا کی 50 ریاستوں کے مجموعی 538 الیکٹورل ووٹ ہیں، 270 ووٹ حاصل کرنیوالا صدر منتخب ہوتا ہے
ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 161.42 ملین ہے
نوجوان ووٹرز کی تعداد 42 ملین ہے
18سے 24 سال کی عمر کے درمیان ووٹرز 49.1 فیصد ہیں
35سے 49 برس کے درمیان بالغ ووٹرز کی تعداد 46فیصدہے
42 ملین ووٹرز کی عمریں 18-27 سال کے درمیان ہیں۔
8 ملین نئے نوعمر افراد ووٹ دینے کے اہل ہوں گے
ملک کے مرد رجسٹرڈ ووٹرز 77فیصد جبکہ خواتین 84.4 فیصد ہیں (2022)
یکم نومبر تک 53 فیصد خواتین اور 44 فیصد مرد ابتدائی ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں
امریکہ کی نارتھ ڈکوٹا واحد ریاست ہے جہاں ووٹرز رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہے
شرح خواندگی کے اعتبار سے امریکی ووٹرز
،گریجویٹ یا پروفیشنل ڈگری ہولڈرز ووٹرز کی تعداد 14.1 فیصد ہیں
بیچلر ڈگری رکھنے والے افراد کی شرح 23.2 فیصد ہے
ا 9.3 فیصد کے پاس ایسوسی ایٹ ڈگری ہے۔
ا 4.2 فیصد شہریوں کے پاس ایک سرٹیفکیٹ ہے
ا 3.6 فیصد کے پاس سرٹیفیکیشن ہیں۔
ا 11.1 فیصد کالج میں داخل ہوئے لیکن کوئی اسناد نہیں۔
ا 24.9 فیصد ہائی سکول کے فارغ التحصیل ہیں۔
ا ڈپلومہ کے بغیر 5.6 فیصد شہری جو 9سے 12جماعتیں پاس ہیں
ا 4.2 فیصد افراد کی تعلیم نویں جماعت سے بھی کم ہے
امریکیوں کے ترجیحی ووٹنگ کے طریقہ کار
انتخابات کے دن 47 فیصد شہری ذاتی طور پر ووٹ دینگے
ڈاک یا پوسٹ بیلٹ کے ذریعے 21 فیصد ووٹ دیں گے۔
ذاتی طور پر لیکن الیکشن کے دن سے پہلے21 فیصد ووٹ دیں گے۔
دس فیصد دوسرے طریقہ کا انتخاب کریں گے جیسے سرکاری سرکاری سائٹس یا غیر حاضر بیلٹ
اٹھاکتوبر 2024 تک، 49.2 فیصد ووٹرز ہیرس کی حمایت اور 47.2 فیصد ووٹرز ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
ساتھ کروڑ سے زیادہ ووٹرز قبل از وقت اپنا ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں
ووٹرز کے رجسٹریشن کے ریکارڈ کے مطابق 36 ملین ووٹرز رجسٹرڈ ریپبلکن اور 45.1 ملین رجسٹرڈ ڈیموکریٹس ہیں (ڈیٹا صرف ان ووٹرز کا ہے جنہوں نے ووٹ کے لیے اندراج کرتے وقت پارٹی سے وابستگی کا اندراج کیا)
امریکی شہری جو بذریعہ ڈاک اپنا ووٹ ڈالتے ہیں وہ اپنے ووٹوں کو فوڈ پارسل اور آن لائن آرڈر کی طرح ٹریک کر سکتے ہیں۔
ریاستیں ووٹروں کا ریکارڈ رکھتی ہیں اور ووٹر اپنے ووٹوں کی حیثیت دیکھنے کے لیے ریاست کی ویب سائٹ سے چیاب وقت نے پڑھائے تو پڑھنے پڑے تمام
اسباق، جو نصاب میں شامل نہیں رہے
عمر ِرواں کے موڑ پہ کچھ خواب، میرے خواب
کھوئے گئے ہیں ایسے کہ اب مل نہیں رہے انتخابات کے نتائج میں تاخیر ہو سکتی ہے اور وہ اکثر کچھ وجوہات جیسے میل بیلٹ اور دوبارہ گنتی کی اپیلوں کی وجہ سے کرتے ہیں۔
انتخابات کے نتائج
دو ہزار میں نتائج کا اعلان 36 روز بعد کیا گیا ، 2020 میں چار روز جبکہ 2016 میں انتخابات کے دن نتائج سامنے آئے۔
الیکٹورل کالج مقبول ووٹ کو تقریباً غیر متعلقہ بنا دیتا ہے
. 1876 کے انتخابات کا فیصلہ ایک الیکٹورل ووٹ پر ہوا
. 1800کے انتخابات برابر رہے اور کانگریس نے تھامس جیفرسن کو امریکہ کا صدر نامزد کیا
دو ہزار سے 2020 تک امریکی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ فیصد کے حساب سے یہ رہا
سال 2000 میں 54.2 فیصد
سال 2004 میں 60.1 فیصد
سال 2008 میں 61.6 فیصد
سال 2012 میں 58.6 فیصد
سال 2016 میں 60.1 فیصد
سال 2020 میں 66.6 فیصد
ا2024 میں نوجوان ووٹرز ٹرن آؤٹ
ا 2000 نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 40.3 فیصد
ا 2004 میں نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 49 فیصد
ا 2008 میں نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 51.1 فیصد
ا 2012 میں نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 45 فیصد
ا 2016 میں نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 44 فیصد
ا 2020 میں نوجوانوں کا ووٹر ٹرن آؤٹ 55 فیصد
ا امریکی نظام حکومت میں وفاق کے پاس اختیارات محدود، ریاستوں کے پاس لامحدود ہیں
ا امریکی قوانین (22ویں ترمیم) کے تحت کوئی بھی امریکی صدر دو بار سے زیادہ نہیں ہو سکتا
انتخابات کا انعقاد گزشتہ 179 سالوں سے نومبر کے پہلے منگل کو ہوتا ہے