اسلام آباد کے 16 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی آلودہ، سی ڈی اے کا اعتراف

اسلام آباد کے 16 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی آلودہ قرار

اسلام آباد کے 16 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی آلودہ قرار

پینے کا صاف پانی صحت اور زندگی کی ضمانت ہے لیکن دارالحکومت کے باسیوں کو یہ بنیادی سہولت میسر نہیں اور بیشتر سیکٹرز کے رہائشی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق،(سی ڈی اے) کے زیرانتظام واٹر فلٹریشن پلانٹس میں سے بیشتر پر جدید فلٹریشن نصب نہیں ہے،

سی ڈی اے کے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز اور ماڈل ویلجز میں 98 واٹر فلٹریشن پلانٹس ہیں جن کا انتظام 5 این جی اوز کے سپرد ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق، سی ڈی اے کی ایک اپنی حالیہ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ اسلام آباد میں سولہ فی صد فلٹریشن پلانٹس کا پانی غیرمحفوظ پایا گیا ہے۔

رپورٹ میں واٹر فلٹریشن پلانٹس میں جدید سسٹم نصب کرنیکی سفارش کی گئی ہے۔اس حوالے سے سی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ سردار خان زمری نے میڈیا کو بتایا کہ کلوروفارم کی وجہ سے دو سے تین فی صد فلٹریشن پلانٹس کے نتائج ٹھیک آجاتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے واٹر فلٹریشن پلانٹس میں جدید سسٹم لگائے جائینگے تاکہ گراؤنڈ واٹر کیوجہ سے سامنے آنیوالے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔اسلام آباد کے عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینی چائیے اور حکام کو فلٹریشن پلانٹس کا باقاعدگی سے جائزہ لینا چاہیئے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں