خضدار، عسکریت پسندوں کا بازار پر حملہ، سرکاری عمارتیں نذر آتش
خضدار کی تحصیل زہری کے مرکزی بازار پر مسلح افراد نے حملہ کردیا لیویز فورس اسٹیشن، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر اور ایک بینک سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔حکام کے مطابق رات گیارہ بجے کے قریب اسی عسکریت پسند قریبی پہاڑوں سے علاقے میں داخل ہوئے اور انھوں نے زہری کے تحصیل ہیڈکوارٹرز میں بازار اور دیگر مقامات پر مسلح افراد کو تعینات کیا، زہری بازار کے ارد گرد چیک پوائنٹس اور پہاڑوں پر چوکیاں قائم کیں،
تاکہ سکیورٹی فورسز کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کیا جاسکے۔عسکریت پسندوں نے لیویز تھانے پر دھاوا بول دیا، اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا، ریکارڈ توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی، جس سے عمارت کے کچھ حصے، فرنیچر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا۔کوئٹہ میں بینک حکام کے مطابق مسلح افراد نے بعد ازاں نجی بینک کی برانچ پر حملہ کیا، عملے کو یرغمال بنایا اور اسٹرانگ روم سے نو کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
کالعدم بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔قلات کے کمشنر نعیم خان بازئی نے ڈان کو بتایا کہ مسلح عسکریت پسند زہری میں پانچ گاڑیوں اور بیس سے زائد موٹر سائیکلوں پر داخل ہوئے تھے، جو جدید ترین خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے، وہ کم از کم آٹھ گھنٹے تک علاقے میں رہے۔انھوں نے کہا کہ جب سکیورٹی فورسز نے پہنچ کر آپریشن شروع کیا تو عسکریت پسند لیویز کی دو گاڑیاں اپنے ساتھ لیکر فرار ہو گئے،
انکے قبضے سے بیس اے کے 47 رائفلیں، چار ہزار راؤنڈز، گولہ بارود اور دس موٹر سائیکلیں بھی برآمد ہوئیں۔عسکریت پسندوں نے زہری میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر بھی حملہ کیا، ریکارڈ کی توڑ پھوڑ کی اور سرکاری عمارت کو آگ لگا دی، نادرا کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں سرکاری ریکارڈ، کمپیوٹرز اور دیگر آلات تباہ کئے گئے.عسکریت پسندوں نے مرکزی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے بازار اور دیگر علاقوں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا اور وہاں جمع لوگوں کے سامنے تقاریر کیں۔عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کیخلاف آپریشن شروع کر دیا، آپریشن میں مدد کیلیے فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی طلب کیا گیا تھا۔