مودی سرکار نے فیس بک کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا
انڈیاکے حالیہ انتخابات میں توقعات کے برعکس نتائج آنے کےخوف سے مودی سرکار نے مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز تقاریر اور منفی معلومات کو مزید فروغ دینا شروع کردیا ہوا ہے۔ مودی حکومت کا مسلم مخالف بیانیہ روز بروز شدت اختیار کررہا ہے اورڈیجیٹل یعنی سوشل میڈیا پر انتشار اور انتہاپسندی اپنے عروج پر ہے۔انڈیامیں مسلم مخالف ہندوتوا بیانیے کو سوشل میڈیا پر پھیلانے میں بی جے پی اور مودی حکومت کو میٹا کا تعاون حاصل ہے۔ مودی حکومت نے میٹا کو پیسوں کا لالچ دیکر مسلم مخالف اشتہارات منظور کروائے ہیں۔ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے اور انتخابات میں ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے مودی حکومت نے انسٹاگرام اور فیس بک کی مدد سے مسلم مخالف مواد کو تیزی سے پھیلانا شروع کردیاہے۔
انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے مودی سرکار کا میٹا کےساتھ گٹھ جوڑ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی انتخابات کے نتائج سے خوفزدہ ہوچکی ہے اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کیلئے کسی بھی حد تک گرنے کو تیار ہے۔انڈیامیں سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف انتشار اور تفریق کو وسیع پیمانے پر پھیلا جا رہا ہے۔ انڈیامیں فیس بک پر ایسے مسلم مخالف مواد کو دکھانے کی منظوری دی گئی ہے جس میں مسلمانوں کو کیڑوں اور دہشتگردوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔بی جے پی اور مودی سرکار انتخابات جیتنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مسلمان مخالف غلط معلومات پھیلانے اور مذہبی تشدد کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ مودی سرکار نے ایک اور اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے کےساتھ جھوٹا دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کےساتھ انڈیاسے ہندوؤں کو مٹانا چاہتے ہیں۔
بشکیک واقعہ پر اسحق ڈار نے کرغستان حکومت کیلئے خطرے کی گھٹنی بجادی
الیکشن کے دوران مودی اور بی جے پی کے غنڈوں نے تسلسل سے مسلم مخالف بیان بازی کی اور مسلمانوں کی جانب سے ہندوؤں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا۔مودی کی جانب سے میٹا کو انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی میں 22 اشتہارات پیش کیے گئے جن میں سے 14 کو منظور کیا گیا۔ دوسری جانب میٹا کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ دھوکہ دہی کرنے والے مواد کو پھیلنے سے روکیگی۔مودی کے زور دینے پرڈیجیٹل میٹا کی جانب سے مودی مخالف پانچ تقاریر اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ مودی کی جانب سے نسل پرستی اور آمریت پسندی کو بڑھاوا دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر پھیلانے، مساجد کو شہید کرنے کی تصاویر شیئر کرنے اور پرتشدد سازشی نظریات کو آگے بڑھانے کیلئے اشتہارات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔بی جے پی اور مودی انڈیامیں ہندو قوم پرستی کو پروان چڑھانے کیلئےتیسری بار کے لیے اقتدار میں آنے کیلئےبے تاب ہیں۔ مودی نے اپنے دس سالہ اقتدار میں ہندوتوا نظریے کو فروغ دینے کے علاوہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی، اپوزیشن کو ہراساں اور مسلم اقلیت پر ظلم و ستم میں اضافہ کیاتھا