ریکوڈک: پاکستان کی سب سے بڑی سونے کی کان حیران کن حقائق
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کو قدرت نے انگنت قدرتی وسائل سے نواز رکھا ہے۔ جہاں پر کوئلے’ شیل گیس کے وسیع ذخائر کے ساتھ سونے تانبے کے بھی وسیع ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان کی سب سے بڑی سونے کی کان بھی اسی صوبہ میں واقع ہے۔جس کو ریکوڈک کہتے ہیں۔صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک ایک چھوٹے سے قصبے کا نام ہے۔ تاریخی اعتبار سے ریکوڈک ایک قدیم اّتش فشاں کا نام تھا۔ مقامی زبان میں ریکوڈک ایک صحرائی چوٹی کو بھی کہا جاتا ہے۔ اس علاقے کو قدرت نے سونے ، تانبے اور شیل گیس جیسی نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی سونے کی کان جسے ریکوڈک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے یہیں واقع ہے- آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس سونے کے کان سے متعلق چند حیرت انگیز حقائق بتاتے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ریکوڈک دنیا کی پانچویں سب سے بڑی سونے کی کان ہے- اور اس کان میں اتنی زیادہ مقدار میں سونا موجود ہے کہ اسے نکالنے میں 50 سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے-
سونے کے یہ پہاڑ 100 کلومیٹر سے زائد کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں-
یہاں ایک تخمینے کے مطابق 54 ملین ٹن سے زائد سونا پایا جاتا ہے-
ان پہاڑوں میں پائے جانے والے اس سونے کی مالیت 2 کھرب ڈالر سے زائد بنتی ہے-
۔۔1994 میں پاکستانی حکومت نے اس خزانے کو آسٹریلوی کمپنی بی ایچ پی کو لیز پر فراہم کردیا ہے۔
کمپنی نے ان پہاڑوں سے سونا دریافت کرنے کے لیے 400 کلومیٹر تک کے رقبے پر قبضہ کر رکھا تھا-
ان پہاڑوں میں سونے کے علاوہ تانبے کے ذخائر بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں-
اس مقام پر دنیا کے دوسرے بڑے شیل گیس کے ذخائر بھی موجود ہیں جو پیٹرول کے متبال کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے-
اس بیش قیمتی ذخیرے کا حال بھی پاکستان کے دیگر منصوبوں کی طرح ہی ہورہا ہے اس کا ٹھیکہ غیر ملکی کمپنیوں کے دے دیا گیا ہے۔ جس میں بھی بے انتہا کمیشن کا عمل دخل ہے جس سے قومی خزانے کو بہت معمولی سا فائدہ ہی پہنچایا جارہا ہے۔اور سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس علاقے کو کسی بھی قسم کے آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ یعنی نہ کوئی جانچ نہ کوئی پڑتال کہ کتنا سونا نکلا اور کتنا باہر بھیجا گیا۔ اس ریکوڈک پر بھی ہمارے بہت سے محبینِ وطن لوگوں نے آرٹیکل لکھ رکھے ہیں کہ پاکستان کے عظیم سرمایے کو غیر ملکی کمپنیوں کو ٹھیکہ دے کر اس کو ضائع کیا جارہا ہے۔ اور یہ عظیم سرمایہ غیر ملکی کمپنیاں اپنے ملکوں میں بھیج کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔چاہیئے یہ تھا کہ خود باہر سے مشینری منگوا کر خود گورنمنٹ اپنی نگرانی میں یہ سونا نکالتی اور دوسرے ملکوں کو فروخت کرکے کثیر زرِ مبادلہ کماتی۔ لیکن افسوس یہ منصوبہ بھی کرپشن کی نظر ہو رہا ہے۔ اس منصوبے پر بہت سے آرٹیکل لکھے جاچکے ہیں جن کو آپ انٹرنیٹ سے با آسانی پڑھ سکتے ہیں