فلوٹیلا کارکنوں پر اسرائیلی تشدد کے لرزہ خیز انکشافات ، برفیلے کمروں میں قید و اذیت
غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 29 کارکنوں کو اسرائیلی حکام نے ڈی پورٹ کر دیا۔ اسرائیلی وزیرِ خارجہ کے مطابق اب تک گرفتار کیے گئے 450 سے زائد کارکنوں میں سے 170 کو مختلف ممالک واپس بھیجا جا چکا ہے۔
اطالوی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے کارکنوں نے وطن واپسی پر انتہائی تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔ اٹلی پہنچنے والے رضاکاروں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا، انہیں تشدد، ہراسانی، اور بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا۔
اطالوی کارکن سیزیر توفانی نے روم ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں بارہا دھمکیاں دی گئیں، جسمانی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔”
اسی طرح اٹلی میں اسلامی کمیونٹیز یونین کے صدر نے الزام لگایا کہ انہیں اسرائیلی اہلکاروں نے بندوقوں کے زور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایک اور کارکن کے مطابق انہیں ہاتھ باندھ کر چھ گھنٹے تک برفیلے کمرے میں قید رکھا گیا، جبکہ صحافی ہونے کی وجہ سے مزید سخت رویہ اپنایا گیا۔
اطالوی صحافی ساویریو توماسی نے بتایا کہ “قید کے دوران ہمیں ذلیل کیا گیا، حالانکہ ہمارے ساتھ گریٹا تھنبرگ، نیلسن منڈیلا کے پوتے اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان بھی موجود تھے۔”
ایک اور صحافی لورینزو ڈی آگوسٹینو نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکام نے ان کا ذاتی سامان اور رقم ضبط کر لی۔
یاد رہے کہ یہ تمام کارکن غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امدادی سامان لے جا رہے تھے، جنہیں اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں روک کر گرفتار کیا تھا۔