بعض اوقات ہم پانی پیتے جاتے ہیں پیٹ بھر جاتا ہے لیکن پیاس ختم نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟جانیے
جب انسان شدید طور پر ڈی ہائیڈریٹڈ ہو یعنی جسم میں پانی کی شدید کمی ہو تو ایسا ہوتا ہے- دماغ جسم میں پانی کی کمی کو ڈیٹیکٹ کرنے کیلئے کئی مختلف قسم کے سینسرز استعمال کرتا ہے- منہ کا خشک ہو جانا، خون میں پانی اور الیکٹرولائٹس کی کمی ہو جاتا، معدے کا خالی ہونا، یہ سب الگ الگ طریقے سے پانی کی کمی کی علامتیں ہیں اور دماغ ان سے مجموعی طور پر یہ اندازہ لگاتا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ہے اس لئے دماغ پیاس کا احساس پیدا کرتا ہے-
جب ہم پانی پیتے ہیں تو ہمارا حلق اور منہ تو تر ہو جاتا ہے، معدے میں پانی بھی پہنچ جاتا ہے لیکن پانی کو خون تک پہنچنے میں کچھ وقت لگتا ہے اس لئے خون میں پانی اور الیکٹرولائٹس کی کمی بدستور موجود ہوتی ہے اس لئے پیاس بدستور رہتی ہے- اگر آپ یکدم پانی پینے کے بجائے گھونٹ گھونٹ کر کے پیئے اور درمیان میں وقفے رکھیں تو پیاس کا احساس کم رہیگا اور معدہ پانی سے فل نہیں ہو گا- اگر بہت زیادہ پسینہ خارج ہوا ہے تو کوئی سپورٹس ڈرنک پی جئے جس میں الیکٹرولائٹس بھی ہوتے ہیں
کے پی حکومت کا سیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے کا فیصلہ
فرمان نبوی ﷺ
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ – یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ – اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اور عزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے، نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔
جامع ترمذی حدیث نمبر: 1884
معلوم ہوا کہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یک بارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی ، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔