نیشنل اسکلز یونیورسٹی کا انقلابی قدم: “اسکلز فیلو انڈاؤمنٹ فنڈ” کا قیام
نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان کی پہلی وفاقی پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جس کا نصاب مکمل طور پر تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر مبنی ہے۔ حال ہی میں یونیورسٹی نے “اسکلز فیلو انڈاؤمنٹ فنڈ” قائم کیا ہے۔ ایک معتبر سرکاری ادارے کے ابتدائی عطیے سے شروع ہونے والا یہ فنڈ محض مالی معاونت کا ذریعہ نہیں، بلکہ یہ ایک عہد ہے ۔ پاکستان کے نوجوانوں سے کہ کوئی بھی نوجوان ہنرمندی کی تعلیم حاصل کیلئے معاشی رکاوٹوں یا جسمانی معذوری کی وجہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر کامران جہانگیرکی جانب سے دیا گیا ایک لاکھ روپے کا عطیہ اس امر کی یاد دہانی ہے کہ قومی ادارے یکجہتی اور تعاون کے جذبے سے نئی راہیں ہموار کر سکتے ہیں۔ ان کی یہ مالی امداد صرف رقم نہیں، بلکہ ایک امید، حوصلہ اور اعتماد کا پیغام ہے جو اس فنڈ کے تحت نوجوانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے وقف ہے۔
اسکلز فیلو انڈاؤمنٹ فنڈ کا اقدام اپنی نوعیت کا منفرد اور مثالی ہے، کیونکہ یہ فنڈ مساوی مواقع کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا ہے۔ خاص طور پر مستحق، جسمانی طور پر معذور اور خصوصی صلاحیتوں کے حامل طلباء و طالبات کو ترجیحی بنیادوں پر وظائف، فیلوشپس اور ہنر پر مبنی مختصر دورانیے کے کورسز کی سہولت دی جائے گی۔ یہ فنڈ محض امداد نہیں، بلکہ باوقار مواقع کی نوید ہے۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن اور دیگر اداروں کی جانب سے دیے گئے عطیات اس لیے بھی بے حد اہم ہیں کہ یہ فنڈ اُن طلباء کو ترجیح دیتا ہے جو میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر باعزت روزگار کمانے کیلئے ہنر مندی کی تعلیم کے متلاشی ہیں، مگر روایتی تعلیمی نظام میں اکثر نظرانداز کر دیے جاتے ہیں۔ اب ان کے لیے عزت، خود مختاری اور مفید زندگی کی طرف ایک نیا دروازہ کھل چکا ہے۔
یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر ڈاکٹر مختارکے مطابق، اس فنڈ کی ضرورت بہت زیادہ ہے، اور اس کا بوجھ صرف ایک ادارہ یا چند افراد نہیں اٹھا سکتے۔ جیسے جیسے فلاحی ادارے، اساتذہ، صنعتیں اور مخیر حضرات اس فنڈ میں شمولیت اختیار کرتے جائیں گے، یہ پاکستان میں ہند مندی کی تعلیم میں ایک اجتماعی شعور اور قومی ہم آہنگی کی روشن مثال بنتا جائے گا۔ اور یہ ان تمام افراد کے لیے خاموش پیغام بھی ہوگا جو اس مشن کو دیکھ رہے ہیں: کیا آپ اس کارواں میں شامل ہوں گے؟
آج کے دور میں ہنر پر مبنی تعلیم کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ تعلیم نہ صرف روزگار، ڈگریوں اور اسناد کی ضامن ہے بلکہ افراد کو معاشی خود کفالت اور کاروباری مواقع سے بھی جوڑتی ہے۔ خصوصی طلباء کے لیے، جو عام تعلیمی نظام میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہیں، نیشنل سکلز یونیورسٹی کا یہ مشن ایک انقلابی سوچ کی نمائندگی کرتا ہے ۔ ایسا مستقبل جو خیرات پر نہیں، قابلیت اور محنت پر مبنی ہو۔
آخر میں، یونیورسٹی کی اس مخلصانہ کاوش کو صرف تعلیمی منصوبہ نہ سمجھا جائے، بلکہ اسے قوم سازی اور عالمی سطح پر پاکستانی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے سفر کا سنگِ میل جانا جائے۔ جیسا کہ ڈاکٹر مختار نے درست فرمایا: یہ فنڈ نوجوانوں کو خود انحصاری، جدید مہارتوں، اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بناتا ہے۔