پاکستان میں 90 فیصد خواتین کسی نہ کسی تشدد کا شکار
خواتین کے حقوق کے حوالے سے دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، 2024 میں ہر چار میں سے ایک ملک نے خواتین کے حقوق کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والی خواتین کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی خواتین کو قتل، تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان کا شمار خواتین کے لیے بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔ 2024 کے جینڈر گیپ انڈیکس کے مطابق، پاکستان دنیا میں دوسرے بدترین نمبر پر ہے، جہاں خواتین کو انصاف کے حصول میں شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 90 فیصد خواتین کو زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2024 میں 5,339 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم اصل تعداد اس سے دگنی ہو سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر کیسز رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔
پاکستان میں خواتین کو دفتری اور گھریلو زندگی میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ سڑکوں پر ہراسانی، دفاتر میں تعصب، اور مردوں کی اجارہ داری جیسے مسائل خواتین کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو پاکستان 2025 میں بھی صنفی مساوات کے حوالے سے دنیا کے بدترین ممالک میں شامل رہے گا۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے مؤثر قانون سازی اور سماجی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔