پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، پرتگال کا ورک ویزے جاری کرنیکا اعلان

پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، پرتگال کا ورک ویزے جاری کرنیکا اعلان

پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، پرتگال کا ورک ویزے جاری کرنیکا اعلان

پرتگال نے ویزا کے عمل کو ہم وار بنانے اور غیرملکی تارکین وطن کو 1 ماہ کے اندر ورک ویزے جاری کرنیکا اعلان کیا ہے۔پرتگال کی حکومت کیجانب سے یہ اعلان ویزا پروسیسنگ میں تاخیر، خصوصاً برازیلین درخواست دہندگان کیجانب سے کیجانیوالی تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ویزا کے انتظار کے وقت میں مزید اضافہ ہوا ہے، بعض درخواست دہندگان کو اس حوالے سے چھ ماہ تک کی تاخیر کا سامنا ہے۔ جون 2022 میں ایکسپریشن آف انٹرسٹ پروگرام کے خاتمے کے بعد سے اس طرح کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں، اس پروگرام کے تحت سیاحوں کو ملک میں داخل ہونیکے بعد کام کی اجازت کیلیے درخواست دے نے کی اجازت تھی۔

پرتگال کی لیبر مارکیٹ میں افرادی قوت کی نمایاں کمی کو پورا کرنے کیلیے فوری طور پر سالانہ پچاس ہزار سے 1لاکھ بین الاقوامی ورکرز کی ضرورت ہے۔1 اندازے کے مطابق، صرف تعمیرات جیسے شعبوں میں اسی ہزار کارکنوں کی ضرورت ہے۔

آجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ورکرز کی مطلوبہ تعداد کو پورا نہ کیا گیا تو اسکے باعث اقتصادی ترقی میں رکاوٹ قومی ترقی کے اہداف کے حصول میں ناکامی ہوسکتی ہے۔پرتگالی حکومت نے مذکورہ مسائل کے حل کیلیے قونصلر سروسز کیجانب سے بیس دنوں کے اندر ویزا جاری کرنیکا فیصلہ کرنیکی تجویز پیش کی ہے، جس کیلیے قونصلر دفاتر میں پچاس ملازمین کے اضافے، ایجنسی فار انٹیگریشن، مائیگریشن اور اسائلم (AIMA) کی ردعمل کی صلاحیت میں اضافے اور تیز تر پروسیسنگ کو یقینی بنایا جائیگا.

دوسری جانب، پرتگال میں امیگریشن کی وکیل الزبتھ لیما نے حکومتی تجاویز کے قابل عمل ہونے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ فی الحال ویزا حاصل کرنے میں مہینوں لگ جاتے ہیں اور پچاس ملازمین کو قونصلر دفتر میں شامل کرنے سے مسئلہ حل نھیں ہوگا، پرتگال میں متعدد قونصل خانے ہیں جب کہ انکے وسائل ناکافی ہیں۔الزبتھ کا کہنا تھا کہ 1 مہینے کے اندر ویزا پروسیسنگ عمل مکمل کرنیکے لئے نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنا اور وسائل میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پرتگالی حکومت کی ویزا پروسیسنگ عمل کو تیز تر بنانیکی تجاویز ملکی معیشت اور بین الاقوامی ورکرز کے مفاد میں ہیں۔ تاہم، کامیاب ان پر عملدرآمد کیلیے اہم لاجسٹک اور آپریشنل چیلنجز پر قابو پانیکی ضرورت ہوگی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں