بھارتی شہر ناگپور میں ہندو مسلم فسادات، کشیدگی عروج پر

بھارتی شہر ناگپور میں ہندو مسلم فسادات، کشیدگی عروج پر

بھارتی شہر ناگپور میں ہندو مسلم فسادات، کشیدگی عروج پر

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں مذہبی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب انتہاپسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے احتجاج کے دوران قرآن کی بے حرمتی کی افواہ پھیلی۔ اس واقعے کے بعد شہر کے مختلف حصوں میں ہندو مسلم فسادات شروع ہوگئے، جن میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بجرنگ دل کے کارکنوں نے اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے کے دوران ایک مظاہرہ کیا، جس کے بعد قرآن جلانے کی خبر پھیل گئی۔ اس کے نتیجے میں شہر کے محل، کوتوالی، گنیش پیٹھ اور چٹانویس پارک کے علاقوں میں مسلمان بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ناگپور میں کئی مقامات پر ہنگامے پھوٹ پڑے، جبکہ پولیس کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی نفری تعینات کرنی پڑی۔ دی آبزرور پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ محل میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے قریب ہونے والے بجرنگ دل کے احتجاج کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

مسلمانوں کی جانب سے گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرائی گئی، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ تاہم، صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے شہر میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

مسلمانوں کے بنیادی حقوق پر حملے، ماہرین کا اظہار تشویش
سماجی ماہرین نے بھارت میں بڑھتے ہوئے “اسلاموفوبیا” کے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی انتہاپسند حکومت نے بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا ہے، اور مذہبی شدت پسندی کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔

ماہرین کے مطابق، بھارت میں مساجد کو شہید کرنا، مسلمانوں کی املاک کو تباہ کرنا، اور ان کے حقوق سلب کرنا عام ہوتا جا رہا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے خلاف ایک منظم ایجنڈا چلا رہی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی تنظیموں کو بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر فوری آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف جاری ان مظالم کو روکا جا سکے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں