بشارالاسد اہل خانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ گئے
روس کے خبر رساں ادارے کے حوالے سے برطانوی میڈیا نے کہا کہ شام کے صدر بشارالاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انھیں سیاسی پناہ دینے کااعلان کردیا ہے۔ اس سے قبل بشارالاسد کے فرار ہونیکی خبریں زیر گردش تھیں۔ انکے طیارے کے گرنے کی افواہ بھی اڑی۔ کبھی کہا گیا کہ وہ جس طیارے میں سوار تھے وہ حمص کے نزدیک لاپتا ہوگیا تھا۔زرائع نے بتایا ہے کہ بشارالاسد اور اُنکی فیملی کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔
دمشق پر باغیوں کیجانب سے قبضے چند گھنٹوں بعد روس نے اعلان کیا تھا کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونیکے بعد شام چھوڑ چکے ہیں۔دمشق سے فرار کے بعد مخلتف ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ بشار الاسد کا جیٹ طیارہ IL-76 حادثے کا شکار ہوگیا۔شام میں باغیوں کے دارالحکومت دمشق پر قبضے کیساتھ صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے تھے۔
عالمی میڈیا نے بتایا شام کے صدر بشار الاسد کو لے جانیوالا IL-76 دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پہلے ٹیک آف کرنیکے بعد یا تو گر کر تباہ ہو گیا ہے یا حمص کے مغرب میں ہنگامی لینڈنگ کرچکا ہے۔ جسکے بعد سوار افراد کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے۔
برطانوی مانیٹرنگ گروپ ( ایس او ایچ آر) کے سربراہ نے رپورٹ کیا کہ جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری۔ دنیا کی مختلف پروازوں کو ٹریک کرنیوالی فلائٹ ریڈار چوبیس ویب سائٹ کے مطابق شامی ایئرلائن کا ایک طیارہ دمشق ہوائی اڈے سے اسی وقت روانہ ہوا جب باغی فوجیوں نے شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ طیارہ شام کے ساحل کی طرف جارہا تھا۔
فلائٹ 24 ریڈار کے مطابق جو طیارہ لاپتا ہوا اس نے دمشق سے روانگی کے بعد اچانک اپنا رخ بدلا اور چند منٹوں کیلیے دوسری سمت کیطرف جانے لگا۔ بعد ازاں کچھ ہی دیر بعد یہ حمص شہر کے قریب ریڈار سے غائب ہو گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پرواز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ غائب ہونے سے قبل تیز رفتاری سے نیچے آیا۔ رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ طیارہ شام کے شہر لطاکیہ میں ایک روسی ایئربیس کی طرف جا رہا تھا، جسے اسد کیلیے محفوظ مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایئربیس روسی افواج کے زیر کنٹرول ہے اور شام کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں باغیوں نے قبضہ نھیں کیا۔
دوسری جانب ترک میڈیا نے بھی دعویٰ کیا کہ طیارہ مبینہ طور پر گر کر تباہ ہوا۔ شاید اسے باغیوں نے مار گرایا کیوں کہ انکے پاس طیارہ شکن نظام بہت زیادہ ہے۔ شامی فوج نے اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔ ایک ورژن یہ بھی ہے کہ ہوائی جہاز نے ٹرانسپونڈر کو بند کردیا تاکہ اسے ٹریک نہ کیا جا سکے۔تاہم، فلائٹ ریڈار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ طیارہ پرانا تھا اور اس کا ٹرانسپونڈر پرانی جنریشن (ساخت) کا تھا اس لیے کچھ ڈیٹا شاید غائب ہوگیا ہو۔پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طیارہ ایک ایسے علاقے میں پرواز کر رہا تھا جہاں جی پی ایس کو جام کیا گیا تھا اس لئے کچھ ڈیٹا غائب ہونیکا امکان ہے اور یہ کہ انھیں اس علاقے کے گرد کسی ایئرپورٹ کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ اس علاقے میں کسی طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی بھی اطلاعات نہیں۔کچھ گھنٹے بعد روس کے سرکاری میڈیا سے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا اعلان کردیا گیا۔