کھانے میں نخرے کرنیوالے بچوں کے دماغ کی ساخت مختلف ہوتی ہے، تحقیق
کھانے میں نخرے کرنے والے بچوں کے دماغ کی ساخت مختلف ہوتی ہے، تحقیق1 تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو کھانے میں نخرے کرتے ہیں (فزی ایٹنگ یعنی نئے کھانے یا سب چیزیں نہ کھانا) انکے دماغ کی ساخت عام بچوں کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے۔یونیورسٹی آف ایبرڈین کی رہنمائی میں کی جانے والی یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں ایوائڈنٹ/رسٹرکٹیو فوڈ انٹیک ڈِس آرڈر (اے آر ایف آئی ڈی) میں مبتلا بچوں کے دماغوں کی نیورو تصاویر کا استعمال کیا گیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ بچے جو ‘فزی ایٹنگ‘ بیماری سے 2چار ہوتے ہیں ان کے دماغ کی ساخت مختلف ہوتی ہے۔اس کیفیت کو (2013) میں باقاعدہ طور پر بیماری کا درجہ دیا گیا۔ اس کیفیت میں مبتلا افراد مخصوص غذاؤں یا مخصوص اقسام کی غذاؤں سے اجتناب کرتے ہیں یا خود کو کھانے کی مقدار کے حوالے سے اس حد تک روکتے ہیں
کہ ان کی جسم کی ضروریات بھی پوری نہیں ہو پاتیں، جس کے ان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر اثرات پڑتے ہیں۔اس مطالعے میں نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے (1977) بچوں (جن کی عمر دس برس تھی) کے برین کے اسکین کا معائنہ کیا گیا۔ ان میں (121) بچے (چھ فی صد) اے آر ایف آئی ڈی کی علامات رکھتے تھے۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ علامات رکھنے والے بچوں کے دماغ کی بیرونی پرت علامات نہ رکھنیوالوں کے مقابلے میں زیادہ موٹی تھی۔