گاڑیاں اے سی کے بغیر ٹھنڈی، جاپان کی نئی ٹیکنالوجی متعارف

گاڑیاں اے سی کے بغیر ٹھنڈی، جاپان کی نئی ٹیکنالوجی متعارف

جاپان کی ملٹی نیشنل کار ساز کمپنی ‘ نسان’ ایک ایسے پینٹ کی آزمائش کر رہی ہے جس سے گاڑیوں کو ٹھنڈا رکھا جا سکے گا۔ کمپنی نے اس پینٹ کو ‘کول پینٹ’ کا نام دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جاپان کو ریکارڈ درجۂ حرارت کا سامنا ہے۔’ نسان موٹر کارپوریشن’ نے اس پینٹ کا تجربہ ان گاڑیوں پر کیا جو ٹوکیو کے ہنیدا ایئرپورٹ کے اطراف گھومتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے یہ جگہ اس لئے اچھی ہے کیوں کہ وہاں سایہ نہیں ہیں۔خصوصی پینٹ والی گاڑیاں عام گاڑیوں کی طرح ہی نظر آتی ہیں۔ لیکن ان کو چھونے پر یہ زیادہ ٹھنڈی محسوس ہوئیں .اگرچہ یہ پینٹ ابھی ٹیسٹنگ فیز میں ہے۔ لیکن اس کے نتائج کافی متاثر کن آئے ہیں۔

نسان کے مطابق کول پینٹ نے گاڑیوں کی چھت کے پینل کے درجۂ حرارت کو 12 ڈگری جبکہ اندرونی درجہ حرارت کو پانچ ڈگری تک کم کر دیا۔اس کول پینٹ کی کوٹنگ چھ گنا موٹی ہے جسکی وجہ سے اسکی کمرشلائزیشن ایک چیلنج ہے۔دنیا میں عمارتوں اور دیگر اشیا کو ٹھنڈا کرنے کیلیے کولنگ مٹیریل کو پہلے ہی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ٹھنڈی کاریں ایئر کنڈیشنز کے استعمال کو کم کر سکتی ہیں اور انجنوں اور الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹری کی گرمی سے ہونے والے نقصان کو کم کرسکتی ہیں۔کار ساز کمپنی ٹویوٹا بھی ایسے پینٹ کا تجربہ کر رہی ہے جس سے گاڑی کے درجۂ حرارت کو کم کیا جا سکے۔

اس پینٹ میں زیادہ تر ان رنگوں پر توجہ دی جا رہی ہے جو سورج کی کرنوں کو روکتے ہیں۔نسان کی جانب سے تیار کیا جانیوالا یہ کول پینٹ سورج کی روشنی کو بہتر طریقے سے رفلیکٹ کرتا ہے۔ یہ برقی مقناطیسی لہریں یعنی الیکٹرو میگنیٹک ویوز بناتا ہے جو شعاعوں کو روکتی ہیں۔کار ساز کمپنی نے یہ پینٹ چین کی راڈی کول کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے جو گرمی کو روکنے کیلئے مختلف مصنوعات تیار کرتی ہے۔نسان ریسرچ سینٹر مینیجر سوسومو میورا کہتے ہیں کہ پینٹ سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہروں سے لوگوں کی صحت پر کوئی واضح منفی اثرات نہیں پڑینگے.انہوں نے کہا کہ اس طرح کی لہریں ہمارے چاروں طرف ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ان کا خواب ہے کہ توانائی کا استعمال کئے بغیر کاروں کو ٹھنڈا بنائیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں