سائنس دانوں نے اندھیرے میں دیکھنے والے لینس بنا لیے
بیجنگ – سائنس دانوں نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ایسے جدید کانٹیکٹ لینسز تیار کر لیے ہیں جو اندھیرے میں دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان لینسز کی مدد سے صارفین بغیر کسی توانائی کے منبع کے، انفرا ریڈ ویژن کے ذریعے اندھیرے میں بھی دیکھ سکیں گے۔
یہ جدید لینسز “جرنل سیل” میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کا نتیجہ ہیں اور ان کا شمار اُن سائنسی ایجادات میں کیا جا رہا ہے جو ایمرجنسی اور ریسکیو آپریشنز میں ایک نیا باب کھول سکتی ہیں۔
روایتی نائٹ ویژن عینکوں کے برعکس، ان کانٹیکٹ لینسز کو بجلی یا کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ لینسز انتہائی باریک نینو پارٹیکلز سے بنائے گئے ہیں جو انفرا ریڈ شعاعوں کو جذب کر کے انہیں ایسی روشنی میں تبدیل کرتے ہیں جو انسانی آنکھ کو دکھائی دیتی ہے۔
تحقیق کے مرکزی مصنف، ٹیان شو، جو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چین سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ دریافت پہننے کے قابل اور غیر تکلیف دہ ڈیوائسز کی جانب ایک اہم قدم ہے جس سے انسانی بصارت کی صلاحیت میں غیر معمولی بہتری ممکن ہو سکے گی۔
یہ نینو پارٹیکلز خاص طور پر 800 سے 1600 نینو میٹرز کی ویو لینتھ رکھنے والی نیئر-انفرا ریڈ لائٹ کی شناخت کرتے ہیں، جو رات کے وقت دیکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ ایجاد مستقبل میں سیکیورٹی، فائر فائٹنگ، اور طبی ایمرجنسیز جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔