پاکستان میں انٹرنیٹ مسائل: رپورٹ میں اہم حقائق کا انکشاف

پاکستان میں انٹرنیٹ مسائل: رپورٹ میں اہم حقائق کا انکشاف

پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش اور سست روی کی وجوہات سے متعلق ایک تحقیقی رپورٹ میں اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔

وی پی اینز کا بڑھتا ہوا استعمال
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی رپورٹ کے مطابق، وی پی اینز کے ذریعے بینڈوتھ کا استعمال اگست 2024 میں 634 جی بی پی ایس تک پہنچ گیا، جو نومبر 2024 میں کم ہو کر 378 جی بی پی ایس رہ گیا۔ تاہم، دسمبر 2024 میں انٹرنیٹ کی بہتری کے بعد وی پی این کے ذریعے بینڈوتھ کا استعمال 437 جی بی پی ایس پر مستحکم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق وی پی اینز کے بڑھتے ہوئے استعمال نے ملک کے انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر پر شدید دباؤ ڈالا ہے، کیونکہ یہ سی ڈی اینز (کنٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورکس) کو بائی پاس کر کے ٹریفک کو بین الاقوامی سرورز پر منتقل کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ سست روی کی وجوہات
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 70 فیصد انٹرنیٹ سی ڈی اینز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے، مگر عالمی سب میرین کیبلز رش کے اوقات میں لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ اس کے باعث انٹرنیٹ سست روی اور واٹس ایپ جیسے ایپلی کیشنز کے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

معاشی نقصان
ایک ٹیرابائٹ فی سیکنڈ کے اضافے سے ملک کو ہر منٹ تقریباً 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہوا۔

مسائل کا حل
پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، انٹرنیٹ کی رفتار بہتر کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کی ضرورت ہے:

سب میرین کیبلز کی گنجائش میں اضافہ۔
مقامی راؤٹنگ سسٹم کو مزید بہتر بنانا۔
انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر پر دباؤ کم کرنے کے لیے وی پی اینز کے غیر ضروری استعمال کو روکنا۔
یہ رپورٹ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومتی اور نجی شعبے کے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں