ملک کی پہلی اے آئی سائبر پالیسی کی تیاری حتمی مراحل میں داخل

پاکستان کی پہلی اے آئی سائبر پالیسی کی تیاری حتمی مراحل میں داخل

ملک کی پہلی اے آئی سائبر پالیسی کی تیاری حتمی مراحل میں داخل

حکومت مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنی پہلی پالیسی تیار کرنیکے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، مصنوعی ذہانت سے متعلق حکومتی پالیسی کو سال 2025 کے اوائل میں متعارف کرا دیا جائیگا. پالیسی کا مقصد ملک کی سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانا ہے، اس سے سائبر تھریٹس کا بروقت پتہ لگانے اور دفاع کرنیکی صلاحیت حاصل ہوگی، جب کہ ڈیٹا چوری کے واقعات سے نمٹنے میں بھی مدد ملیگی.پالیسی کا ایک مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیکر پاکستان کو ڈیجیٹل بنانا بھی ہے،

پاکستان اس وقت سائبر سکیورٹی کے حوالے سے گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس میں دنیا کے چالیس سرفہرست ممالک میں شامل ہے، لیکن پالیسی کی تیاری اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے بعد پاکستان دس سے پندرہ سرفہرست ممالک میں شامل ہوسکتا ہے،سائبر تھریٹ انٹیلیجنس 2024 کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے ممبر آئی ٹی سید جنید امام نے کہا کہ پاکستان مصنوعی ذہانت سے متعلق پالیسی تیار کرنے پر تیزی سے کام کر رہا ہے، چند ماہ میں پالیسی آپکے سامنے ہوگی،

پالیسی میں مصنوعی ذہانت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کا مستقبل ہے، ہمیں معاشی ترقی کے لئے پاکستان کو ڈیجیٹل بنانا ہوگا، بانی اور سی ای او سیکیور نیٹ ورک اسد آفندی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سائبر تھریٹس کو فوری پکڑنے اور انکا جواب دینے میں مدد کریگی.سابق ڈی جی ایف آئی اے، عمار جعفری نے کہا کہ بنگلہ دیش نے سائبر سکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے کوئی قومی فورم نہ ہونے کی بڑی قیمت ادا کی ہے،

آئی بی گروپ کے ٹیکنیکل سیلز اینڈ بزنس مینیجر آئیگور اسٹولیاروف نے کہا کہ ملک میں سائیبر خطرات میں اضافہ ہوا ہے اور ہیکرز نے ایجوکیشن،ملٹری انفراسٹرکچر سائٹس ، کمیونیکیشن اور حکومتی سیکٹڑز کو نشانہ بنایا ہے، CISCO کے سائبر سیکیورٹی اسپیشلسٹ ہیثم نصر نے کہا کہ ہیکرز ایسے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہیں، جو لمبے عرصے سے بند پڑے ہوں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں