عدالتی آئینی ترامیم میں بنیادی حقوق محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا، مولا نافضل الرحمان

عدالتی آئینی ترامیم میں بنیادی حقوق محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا، مولا نافضل الرحمان

جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں آئینی ترامیم کا حکومتی مسودہ مل گیا مسودے میں بنیادی حقوق کا دائرہ کار محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا ، اسی لیے حمایت سے انکار میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے کہا کہ وہ ججوں کی مدت ملازمت میں توسیع اور ججز کی تعداد میں اضافے کی تجاویز واپس لے رہی ہے مگر وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز موجود ہے JUI ہمارا ساتھ دے مگر ہم نے انہیں کہا ہے کہ یہ محض عنوان پہلے مسودے کا ڈرافٹ دکھایا جائے پھر بات آئینی عدالت کے قیام کے معاملے میں حکومت کسی قسم کا مسودہ دینے پر آمادہ نہیں ہورہی تھی ایک کاپی انہوں ںے پی پی کو دی بالآخر ایک کاپی ہمیں دی،

یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ دونوں کاپیاں ایک جیسی ہیں یا نہیں؟ جو کاپی ہمیں دی گئی ہے نہیں معلوم کہ نئی کاپی میں کچھ اضافہ ہے یا کچھ شقوں کی کٹوتی کی گئی ہے، حکومت ایوان سے توقع کررہی تھی کہ بغیر تیاری کہ ایوان ان کا ساتھ فضل الرحمان نے کہا مسودے کی کاپی کا ہمارے وکلا نے جائزہ لیا ہمیں مسودہ دیکھ کر افسوس ہوا، آئین ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے مگر اس آئینی ترامیم میں ملٹری کے حوالے سے ایک استثنیٰ دیا گیا ہے لیکن مسودے میں بنیادی حقوق کا دائرہ کار محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ مسودے میں ججوں کی تقرری اور تبادلے کے حوالے سے شقیں شامل ہیں جو نظام کو انتہائی متاثر کریں گی حتیٰ کہ ہائی کورٹ کے ججز کے حوالے سے بھی موجود ہے کہ اگر میرے (حکومت) کے حق میں فیصلہ نہ آئے تو اس کا تبادلہ کردیا جائے یا یہ کہ مقدمہ ایک جج سے لے کر دوسرے جج کے پاس منتقل کردیا

مفادات کا لین دین ملک کی سیاست بن چکا ہے لیکن ہم نے اصولوں اور قوم کیلئے سیاست کی اور ایسی تمام تجاویز کو مسترد کردیا جو انسانی حقوق کے خلاف تھیں، عدل و انصاف مہیا کرنے میں صرف حکومت کو تحفظ دے رہی سپریم کورٹ میں اس وقت عام افراد کے ساٹھ ہزار التوا کا شکار ہیں، ملک بھر کی عدالتوں میں 24 لاکھ کیسز التوا میں پڑے ہیں، یہ ایک دلیل ہےکہ آئینی عدالت موجود جہاں آئینی مقدمات جائیں، مسودہ جس وقت ہمیں دیا گیا اس وقت حکومت کے پاس اسے منظور کرانے کے لیے اکثریت نہیں تھی اور منظوری کا دارو مدار JUIکی حمایت کرنے پر منحصر تھا مگر جے یو آئی نے واضح کہا ہے کہ ہم مطمئن نہیں اور اس مسودے کو منظور کرانے سے معذور ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں