سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فیض حمید پر الزام ہے کہ سیاسی ایما پر کام کر رہے تھے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ہو رہا ہے۔ فوج آئین کی وفادار ہوتی ہے، جسکی کوئی سیاسی سوچ نہیں ہوتی، انھوں نے اسکے برعکس کام کیا اور ایک سیاسی پارٹی کو اوپر لانیکی کوشش کی۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم مودی نے انڈین فوج کو سیاسی بنایا اور مخالفین کیخلاف کارروائی کی، ہٹلربھی جرمنی کی فوج کوسیاسی سوچ کے تحت چلارہا تھا اور مخالفین کیخلاف کارروائی کی۔ پاکستانی فوج کیساتھ بھی ایسا ہی کرنے کی واردات کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید بھی ذمہ دارعہدے پربیٹھ کرمخصوص سیاسی جماعت کو اوپرلا رہے تھے، فوج کا حکومت میں برسراقتدار سیاسی جماعت سےغیرسیاسی تعلق ہوتا ہے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔افغانستان سے دہشت گردوں کی معاونت کے حوالے سے سکیورٹی حکام نے بتایا کہ افغانستان میں 1درجن سے زیادہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں، دہشت گرد افغانستان سے آکر حملے کرتے ہیں، فتنہ الخوارج سے کسی قسم کی گفتگو نہیں ہوگی۔ماضی میں 1 سیاسی جماعت نے فسادیوں سے گفتگو کی، اب بھی ایسا ہی کہا جارہا ہے،
پچھلی گفتگو کے تجربہ سے پتا چل گیا کہ فتنہ الخوارج سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی افغانستان میں ٹرینگ ہو رہی ہے، افغانستان میں عبوری حکومت سے گفتگو کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو سنبھالیں، دہشت گردوں کیخلاف روزانہ سوسے زیادہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کررہے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ ہر صورت جیتیں گے ،سکیورٹی حکام نے بتایا کہ لکی مروت میں کریمنل گینگز کام رہے ہیں، جب کریمنل گینگز کیخلاف کارروائی کرتے ہیں تو مظاہرے کرواتے ہیں، لکی مروت میں فوج صوبائی حکومت کی درخواست پرذمے داری انجام دے رہی ہے۔انکا کہنا تھا کہ دہشت گروں کو پکڑتے ہیں، عدالتیں عدم ثبوت کا کہہ کر چھوڑ دیتی ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلیے کریمنل جسٹس سسٹم کو صحیح اور قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔