پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج تاخیر سے دوچار کیوں؟
پاکستان کا بیل آؤٹ پیکج بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول میں چار ستمبر تک ایجنڈے میں شامل نہیں ہے، تاہم حکومت پر امید ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ مذکورہ پیکج آئندہ ماہ منظور کرسکتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاسوں کا جاری کردہ چار ستمبر تک کے شیڈول میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے، لیکن وزارت خزانہ ساتھ ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری حاصل کرنے کیلئے پر امید ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بارہ بلین ڈالر کے قرضوں کو حاصل کرنے کیلئے سرگرم عمل ہے، ذرائع کے مطابق، پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب سے مزید 1.2 بلین ڈالر قرض کی درخواست کی ہے تاکہ 2 بلین ڈالر کے فائنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔پاکستان کے پاس پہلے ہی سعودی عرب سے پانچ بلین ڈالرز، چین سے چار بلین ڈالرز اور متحدہ عرب امارات سے تین بلین ڈالرز کے نقد ذخائر موجود ہیں، وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان پر 4.5 بلین ڈالر کا اضافی تجارتی قرضہ ہے، جس میں چین کو واجب الادا قرضہ بھی شامل ہیں۔