ملک بھر میں بارش کی تباہ کاریاں، سکھر میں 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
سندھ کے مختلف شہروں اور اضلاع میں بارش نے تباہی مچادی، سکھر میں بارش کا گزشتہ 77 برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جہاں چوبیس گھنٹوں کے دوران چار اسپیلز میں 263 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوراں خيرپور میں 169 ملی میٹر، لاڑکانہ میں 123 ملی میٹر، موئن جو دڑو میں 119 ملی میٹر، روھڑی میں 119ملی میٹرجیکب آباد میں 99 ملی میٹر اور دادو میں 75 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔تیز بارشوں سے آبپاشی نظام کافی متاثر ہوا ہے جبکہ کئی علاقوں میں ڈرینج سسٹم بھی اوور فلو ہو رہا ہے جسکی وجہ سے چاول، کپاس، کھجور اور دیگر فصلوں کو بہت نقصان ہوا ہے۔ بارشوں سے موہنجودڑو کے قدیم آثاروں کو بھی نقصان پہنچا، آثار قدیمہ سے مٹی بہہنے سے دیواریں و دیگر مقامات کمزور ہونے لگے۔
لاڑکانہ شہر کی گنجان آباد یار محمد کالونی میں بارش کے پانی کی عدم نکاسی پر گھر میں جمع ہونیوالے پانی میں ساتھ سالہ بچہ جواد ڈوب کر جاں بحق ہو گیا جس سے گھر میں کہرام مچ گیا۔ بیشتر نشیبی علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی کھڑا ہونے سے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں تاہم انتظامیہ کی جانب سے کوئی رلیف کیمپ تک نہیں بنایا گیا ہے۔
موسلادھار بارش نے محراب پور میں سیلابی صورتحال پیدا کردی۔ سوچی کالونی, محراب پور: پیرشیرشاہ کالونی، سومراہ کالونی، مدرسہ کالونی ڈوب گئے۔ مکین گھروں تک محدود ہوگئے، دیہاتوں کو جانے والی رابطہ سڑکیں پانی کی وجہ سے منقطع ہوگئیں۔خیرپور، سکھر اور مضافاتی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی، سکھر میں1 سو 80ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی معطل ہوگئی۔
این ڈی ایم اے کے مطابق یکم جولائی سے سترہ اگست تک 189 افراد جاں بحق ہوئے۔ سب سے زیادہ پنجاب میں 68 اموات ہوئیں۔ کے پی میں 85 زندگیاں گئیں۔ سندھ میں 32، بلوچستان میں پندرہ اور گلگت بلتستان میں چار افراد جاں بحق ہوئے ۔ آزاد کشمیر میں بارشوں سے پانچ اموات ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک بھر میں 337 افراد زخمی ہوئے۔ 6 سو 45گھر مکمل تباہ ہوئے۔ ایک ہزار 419 کو جزوی نقصان پہنچا۔ 8 اسکول، 35 پل تباہ ہوئے۔ 323 جانور سیلاب کی نذر ہوگئے۔
ملک بھر میں مزید طوفانی بارشوں کی پیشن گوئی
سندھ میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نوشہرو فیروز میں کئی گھنٹوں سے مسلسل بارش کے باعث سڑکوں پر دو سے تین فٹ پانی جمع ہوگیا۔ سکھر میں کل شام سے شروع ہونیوالا بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ دادو، میہڑ، خیرپور، سیہون، سکرنڈ، ناتھن شاہ اور محراب پور میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش ہو رہی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج بھی پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں طوفانی بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے کنٹرول روم کے مطابق طاقتور مون سون سسٹم کا دوسرا اسپیل شمال مشرقی بلوچستان میں موجود ہے۔کنٹرول روم کا بتانا ہے کہ پشین، زیارت، قلعہ عبداللہ، مسلم باغ ،لورالائی، شیرانی، بولان ہرنائی، اور دکی میں سیلابی ریلوں سے نقصانات ہوئے ہیں جب کہ توبہ اچکزئی کے بالائی پہاڑی علاقوں میں مختلف ندی نالوں میں اونچےدرجےکے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔کنٹرول روم کے مطابق چمن میں توبہ اچکزئی کے علاقے تاش رباط، زیمل،کرتو غبرگ، اور بینہ میں رابطےسڑکیں بند ہیں، قلعہ عبداللہ کے علاقوں ماچکہ، آرمبی میں سیلابی ریلوں میں سڑکیں بہہ گئی ہیں جب کہ آرمبی میں سیلابی ریلےمیں بچہ بہہ کرجاں بحق ہوگیا جس کی لاش نکال لی گئی۔کنٹرول روم حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ عبداللہ ماچکہ ندی میں ٹریکٹر بہہ گیا مگر ڈرائیور محفوظ رہا، کولک ندی سیلابی ریلے میں کار سوار خواتین اور بچے پھنس گئے جنہیں مقامی ایکسیویٹر ڈرائیور نے سیلابی ریلےسے کارکونکال لیا۔پشین شاہراہ توت اڈا کےمقام پربہہ جانےسےٹریفک معطل ہوگئی ہے جب کہ توبہ اچکزئی اور توبہ کاکڑی کے تمام ڈیمز محفوظ ہیں۔
چمن میں طوفانی بارش سے مسافر ٹرین کی آمدو رفت بند
چمن میں شدید بارش نے تباہی مچادی، مسافر ٹرین کی آمدورفت بند کردی گزشتہ روز طوفانی بارش سے ریلوے ٹریک کو نقصان،ریلوے حکام کے مطابق بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سیلاب سے ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند ہوگئی۔ گزشتہ روزطوفانی بارش سے چمن اور کوئٹہ کے درمیان ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا، جس کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند کردی گئی۔