دالبندین، 5بندوں کے قتل کا معاملہ ،مزید اہم انکشافات سامنے آگئے
بلوچستان: چاغی کے قصبے دالبندین میں بجلی کے کھمبوں سے لٹکی ہوئی 5 افراد کی لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے، تاہم ابتک کسی نے انکے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔شاہ فہد بن سلطان ہسپتال کے 1 اہلکار محمد جواد نے نجی نیوز چینل کو بتایا کہ مرنیوالے تمام افراد افغان شہری ہیں اور افغانستان کے لشکر گاہ کے رہائشی ہیں،
میتوں کی شناخت چاغی میں 1 افغان مہاجر کیمپ گردی جنگل کے رہائشی محمد یحییٰ کی مدد سے کی گئی ہے جس نے ہسپتال کا دورہ کیا جہاں میتیں رکھی گئی تھیں۔جاں بحق ہونیوالوں کی شناخت ، رحمت اللہ، سمیع اللہ ،روزی خان، آغا ولی اور سردار ولی کے نام سے ہوئی ہے، میتوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔واقعے کی تحقیقات کرنیوالی پولیس کو شبہ ہے کہ جاں بحق ہونے والے 5 چوں افراد 1 ہی گروپ کے ہو سکتے ہیں، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ایک ویڈیو میں ایران میں قائم کالعدم عسکریت پسند تنظیم جیش العدل کے سرکردہ رہنما مراد نوتزئی کے قتل کے بارے میں اعترافی بیان دیتے ہوئے نظر آئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ ایران کے سیستان-بلوچستان علاقے میں کام کرنیوالے عسکریت پسند گروپ نے ممکنہ طور پر اپنے لیڈر کے قتل کا بدلے لینے کیلئے ان لوگوں کو اغوا کر کے پھانسی دی ہو۔تاہم، حکام اور آزاد ذرائع نے ابتک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا ملنے والی لاشیں انھیں افراد کی ہیں جو ویڈیو میں دکھائی دیتے ہیں، یا یہ غیر متعلقہ افراد ہیں جو ذاتی انتقام کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔1 سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ہم اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا مرنیوالے وہی لوگ ہیں جنھوں نے ویڈیو میں اعترافی بیان دیا ہے یا وہ غیر متعلقہ افراد ہیں۔