عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں قابل تجدید توانائی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جو پورے صوبے کو بجلی فراہم کرسکتی ہے اور تیس فی صدی ہدف کے حصول میں پاکستان کی مدد بھی کرسکتی ہے۔ اس سے بجلی کے اخراجات میں 1 ارب ڈالر کی کمی آسکتی ہے اور 2028 تک قریباً پچاس کروڑ ڈالر کے سالانہ نقصانات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے گردشی قرضوں کو کم کرنے میں مدد ملیگی۔صوبہ بلوچستان رنیوایبل انرجی ڈیویلپمنٹ اسٹڈی اس بات کیجانب اشارہ کرتی ہے کہ موجودہ درآمدی کنکشن لائنوں کو گرڈ کو مستحکم کرنے، دوسرے ممالک کیساتھ مسابقتی قیمت پر بجلی کا تبادلہ کرنے اور سالانہ سپلائی کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔مختصر مدت 2028 تک سال بھر میں مسلسل برآمد کیلئے اضافی قابل تجدید توانائی سپلائی دستیاب نہیں ہو سکتی ہے، تاہم وسطی ایشیا-جنوبی ایشیا کے متوقع پروجیکٹ کاسا ایک ہزار کے تحت برآمدات کا عارضی موقع مل سکتا ہے،
جو ایچ ڈی وی سی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغستان اور ممکنہ طور پر قازقستان تک موقع فراہم کرسکتا ہے۔وسطی ایشیا ریجنل الیکٹریسٹی مارکیٹ میں بہت سے ممالک میں سردی کے مہینوں میں بجلی کی کمی واقع ہوتی ہے اور طلب بڑھ جاتی ہے، اس مطالعے کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک موسمی بجلی کی طلب میں خسارے کے پیش نظر گیگا واٹ (جی ڈبلیو) کے مواقع کی حمایت میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔
بلوچستان معاشی طور پر قابل عمل شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنیکے لیے 1 متاثر کن، بڑے پیماے پر غیر استعمال شدہ وسائل کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے، فوٹو ولٹک (جس سے روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے) کے ذریعے دو ہزار سے 2500کلو واٹ گھنٹہ کی صلاحیت کیساتھ بلوچستان دنیا کے بھرپور وسائل والے ریجن میں شمار ہو سکتا ہے۔اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں فوٹوولٹک پاور پینتیس(35) فی صد تک گرڈ کا استعمال کر سکتی ہے، اور اسکی سپلائی پروفائل، ڈیمانڈ پروفائل سے مثبت تعلق رکھتی ہے۔ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہر سال2500کلو واٹ گھنٹہ تک کی ڈائریکٹ معمولی شعاع ریزی ( ڈی این آئی) صوبے میں مرکوز سولر پاور کے لیے بہترین موقع فراہم کر سکتی ہے، پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ونڈ پاور کے بہترین مقامات موجود ہیں، چاغی اور پنجگور میں صاف توانائی کے وسائل سے انتہائی مسابقتی قیمت پر پندرہ گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مختلف ٹیکنالوجیز کے لیے 28 مختلف مقامات کو 5 گیگا واٹ کے حوالے سے انتخاب کیا گیا ہے، مذکورہ مقامات وی آر ای لوکیشنل مطالعے کی جانب سے منتخب کیے گئے ہیں، جہاں گرڈ سلاٹس اور زمین کی دستیابی کو مزید گہرائی میں تلاش کرنا اور وی آر ای سے انتہائی مسابقتی پیداوار حاصل کرنا ہے۔ اسی مطالعے میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ گرڈ کے انفرااسٹرکچر کو بروئے کار لاتے ہوئے مختصر مدت میں 2028 تک ممکنہ اہم صلاحیت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
عالمی بینک کے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ سال 2028 تک شناخت شدہ وی آر ای کے نافذ سے نہ صرف صوبہ بلوچستان کو صاف توانائی کی طرف مکمل طور پر منتقلی میں مدد ملے گی بلکہ دیگر صوبوں کے لیے بھی مسابقتی کم لاگت والی آر ای توانائی تک رسائی کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
اس کے ساتھ ہی کسانوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے قریباً 28 ہزار گرڈ سے منسلک ٹیوب ویلوں کو سولر سے لیس کرنے کے لیے 1.7گیگا واٹ کی تقسیم شدہ فوٹوولٹک کا امکان ہے۔ ڈی پی وی کی تنصیب نہ صرف مزید وی آر ای تنصیب کے لیے اضافی گرڈ کی گنجائش کو خالی کرے گی بلکہ جب مؤثر موٹروں اور پمپوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ مل جائے تو اس سیگمنٹ میں بجلی کے نقصانات کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا۔