پاکستان کی وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی مدد کے لیے فی فیملی کو پچاس لاکھ روپے کا سپورٹ پیکج دینے کی منظوری دی ہے۔جمعے کو کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعلان کیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں فی فیملی کو50 لاکھ روپے کا امدادی پیکج دیا جائے گا تاہم1 سپیشل کمیٹی بھی بنائی جائے گی جو کیسز کا جائزہ لے کر حقدار فیملی کا تعین کرے گی۔انھوں نے کہا یہ رقم انسانی جان یا انسان کے بدلے معاوضہ نہیں ہے بل کہ اس کا مقصد متاثرہ خاندانوں کی تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے
اور معاملہ حل ہونے تک انہیں فراہم کرنا ہے۔ عظم نذیر تارڑ نے کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلے قانونی اقدامات بھی کریں گے اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو بھی ہدایات دی جائیں گی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کے انسانی پہلو بھی ہیں، کسی فیملی رکن کا لاپتہ ہونا بذات خود باعثِ تکلیف ہے لیکن اگر وہ کمانے والا تھا تو اہل خانہ کے لیے معاشی مسائل بھی پیدا ہوئے، اس کے علاوہ جائیداد اور وراثت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور لاپتہ شخص کا بینک اکاؤنٹ بھی بند ہو جاتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے نے کہا کہ ان تمام مسائل کے حل کے لیے1 میکینزم تشکیل دیا جائے گا جس کے تحت نادرا جیسے متعلقہ اداروں کو ہدایات دی جائیں گی۔ وفاقی وزیر قانون بتایا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں شہباز شریف نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا کنوینر انہیں بنایا گیا تھا، کمیٹی نے سٹیک ہولڈرز اور ریاستی ایجنسیوں کا مؤقف سنا اور کوئٹہ میں متاثرہ خاندانوں سے بھی ملے۔پی ڈی ایم کی حکومت ختم ہونے کے بعد نگراں حکومت کے دور میں دوبارہ کمیٹی بنی جس نے عسکری اور ریاستی اداروں سے بھی سوال جواب کئے اور1 رپورٹ مرتب کی۔ یہ رپورٹ کابینہ ڈویژن میں بھجوائی گئی اور آج اس کو کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔