بیرون ملک زیرحراست پاکستانیوں کی تعداد کتنی اور سب سے زیادہ کس ملک میں قید ہیں؟

بیرون ملک زیرحراست پاکستانیوں کی تعداد کتنی اور سب سے زیادہ کس ملک میں قید ہیں؟

ءایوان بالاءکی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفا ن الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فارن سروسز اکیڈمی ، ادارہ برائے ریجنل سٹڈیز ، ادارہ برائے اسٹیٹجک سٹڈیز کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی کے علاوہ بیرون ممالک جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد، قیدیوں کے نام ، قیدیوںکے جرائم ،قید کی مدت کے علاوہ ان کی رہائی کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فارن سروسز اکیڈمی ، ادارہ برائے ریجنل سٹڈیز ، ادارہ برائے اسٹیٹجک سٹڈیز کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی کے امور کے حوالے سے متعلقہ اداروں کے سربراہان کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں ان کی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ۔ اراکین کمیٹی نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے جس ادارے کے حوالے سے بریفنگ ہو ان کے ہیڈز کمیٹی اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ وزارت خارجہ امور کے متعلقہ سربراہان کی ذمہ داری تھی کہ متعلقہ اداروں کے ہیڈ زکی شرکت کو یقینی بناتے ۔ اگر پارلیمنٹرین ملک کے مختلف حصوں سے ملک کی بہتری کے لئے کمیٹی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں تو متعلقہ اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے اور سنجید گی سے لیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ ان اداروں کے سربراہان کمیٹی اجلاس میںکیوں نہیں آئے اور وزارت خارجہ امور میں کس کی ذمہ داری تھی کہ ان کو پابند کیا جاتا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسے اداروں کو اس طرح کا رویہ نہیں رکھنا چاہیے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کی حامل کمیٹی ہے متعلقہ اداروں کے سربراہان کو اپنی شرکت یقینی بنا کر معاملات پر آگاہی دینی چاہیے تھی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان اداروں کی بریفنگ کے ایجنڈوں کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کے سربراہان کی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ۔
بیرون ممالک جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد ،قیدیوںکے نام ، قیدیوںکے جرائم ،قید کی مدت کے علاوہ ان کی رہائی کے لئے وزارت خارجہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایجنڈے میں جو معلومات طلب کی گئی تھیں وہ بھی مکمل فراہم نہیں کی گئیں ۔ قائمہ کمیٹی اس معاملے پر انتہائی سنجیدہ ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسا خصوصی ڈیسک بنانے کی ضرورت ہے جو صرف بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کے معاملات کو ڈیل کرے اور قیدیوں کے لواحقین سے رابطہ رکھے۔ وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ زیادہ تر قیدیوں میں غیر قانونی طور بیرون ممالک میں رہائش اختیار کرنے والوں کی ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جب تک ان کے مکمل کاغذات نہیںملتے نام ، جرائم اور دیگر تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے بیرون ممالک 87 مشنز سے قیدیوں کی کل تعداد 29065 بتائی گئی ہے جن میں سے 18500 سے زائد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہیں ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کو پہلے بھی اٹھایا گیا ہے ۔ تمام قیدیوں کے نام اور تفصیلات حاصل کیے گئے تھے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کمیٹی کا سابقہ ریکارڈ بھی حاصل کیا جائے گا اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیںگے جس سے بیرون ممالک قیدیوں کی رہائی میںمدد مل سکے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کی اکثریت معمولی جرائم کی وجہ سے ہے ۔ موثر اقدامات اٹھانے سے قیدیوں کوان کے خااندن سے ملایا جا سکتا ہے ۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے نہ صرف مانیٹرنگ کا کردار ادا کرنا ہے بلکہ دفتر خارجہ امور کو گائیڈ لائن بھی دینی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر یہاں کسی بیرون ملک کے شہری کو گرفتار کیا جائے تو ان کا متعلقہ سفارتخانہ فوراً حرکت میں آتا ہے ہمارے مشنز کو بھی پوری طرح متحرک ہونا چاہیے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یورپی ممالک میں پرائیوسی قوانین بہت زیادہ ہیں قیدیوں کی رضا مندی کے بغیر وہاں کی حکومتیں معلومات فراہم نہیں کرتیں۔چیئرمین واراکین کمیٹی نے کہا کہ وہ ممالک جن میں سینٹرل ایشیاءو افریقہ وغیرہ شامل ہے وہاں کے قیدیوں کو ہماری بہت ضرورت ہے ۔ ان ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی معلومات حاصل کی جائیں اور کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیرون ممالک فارن مشنز نے قیدیوں کی رہائی کے لئے وہاں کی حکومتوں کے ساتھ کتنی خط وخطابت کی ہے اس کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سعودی عرب اور یو اے ای ممالک کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے لئے جو اقدام اٹھائے گئے وہ بھی آگاہ کیا جائے ۔ قائمہ کمیٹی نے آج کے اجلاس کو متعلقہ اداروں کے سربراہان کی عدم شرکت اور نا مکمل معلومات کی بناءپر موخر کر دیا اور آئندہ اجلاس میں ان امور کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ ، سینیٹر عطاالرحمن ، سینیٹرروبینہ قائم خانی ، سینیٹر محمد عبدالقادر کے علاوہ وزارت خارجہ امور کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔
*****

Author

اپنا تبصرہ لکھیں