عدت کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزائیں کالعدم، رہائی کا حکم

عدت کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزائیں کالعدم، رہائی کا حکم

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے عدت کے دوران نکاح کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزا کیخلاف اپیلیں منظور کرکے انہیں باعزت طور پر بری کردیا۔عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے خاور مانیکا کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل دیے کہ ٹرائل کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا ، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ، بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے

،انکے وکلا نے بار بار کہا کہ بشریٰ بی بی کا بیان حتمی ہوگا ، کدہر ہے وہ بیان جہاں لکھا ہوا کہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا۔وکیل کہا کہ خاور مانیکا نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننے والے ہوں ، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے اور اسلام کے مطابق انصاف چائیے، پہلا نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا۔خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل مکمل کرکے سیکشن 496 اور سیکشن 494 میں بھی سزا دینے کی استدعا کردی۔

بشری بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے، طلاق کے 3 سے 4ماہ کے بعد خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی اور انکی 4 سال کی بیٹی بھی ہے۔عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک چیز میں نقص ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے، 90 دن کا وقت اس کیس میں غیر متعلقہ ہے، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، لیگل نقص تو ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے ہیں۔سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپیلوں کو منظور کرکے دونوں کو بری کردیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں