مرتضیٰ وہاب کیساتھ منسوب ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟
کراچی اور اس کی شہری انتظامیہ پہلے ہی عوامی تنقید کی زد میں ہے، اور اب ایک ویڈیو نے مزید جلتی پر تیل کا کام کردیا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہنے، ”بابو“ بنے کچھ لوگ ایک نالے میں بیڑہ نما کشتی پر سوار ہیں۔اس کشتی پر سوار سات لوگ جب کنارے پر پہنچتے ہیں تو وہ کشتی اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی اور پلٹ جاتی ہے۔نتیجتاً اس پر سوار لوگ بھی پانی میں جاگرتے ہیں، جبکہ ایک تیر کر نکلنے کی کوشش کرتا دکھائی دیتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حادثہ کراچی کے گجر نالے کی صفائی کے دوران پیش آیا، اور نالے کی صفائی کے دوران ڈی ایم سی ایڈمنسٹریٹر اعلیٰ افسران سمیت گنجائش سے زیادہ لوگوں کی وجہ سے نالے میں جاگرے۔تاہم، اس ویڈیو کی حقیقیت کچھ اور ہے، یہ ویڈیو کراچی تو کیا پاکستان کی بھی نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق بھارت سے ہے۔یہ ویڈیو 2016 کی ہے جو بھارتی ریاست گوا سے سامنے آئی تھی۔گوا کے مئیر فرٹاڈو دراصل ایک ویڈنگ مشین کے بارے میں بڑھائیاں مار رہے تھے جو ان کے مطابق کافی جدید تھی اور باہر ملک سے منگوائی گئی تھی، تاکہ گوا کے نالوں سے گھاس پھوس نکالی جاسکے۔لیکن شو مئی قسمت کہ مشین کی تعریفیں کرنے کے دوران ہی یہ مشین پلٹ گئی اور مئیر خود افسران سمیت نالے میں جاگرے