بلیواکانومی جدت اورتبدیلی کا موقع فراہم کرتی ہے،احسن اقبال

بلیواکانومی جدت اورتبدیلی کا موقع فراہم کرتی ہے،احسن اقبال

اسلام آباد(م ڈ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے بلیو اکانومی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ جدت اور تبدیلی کا موقع فراہم کرتی ہے، ہمیں پائیدار طریقوں کو اپنانا اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس کے ذریعے نہ صرف معاشی ترقی ہو گی بلکہ نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بلیو اکانومی کے ذریعے پائدار ترقی کے حصول سے متعلق بحریہ یونیورسٹی میں بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بحریہ یونیورسٹی کے تعاون سے یہ چوتھا بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیم تھا۔

“پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے ذریعے بلیو اکانومی کا ادراک” کے موضوع پر منعقد ہونے والے سمپوزیم کا مقصد پاکستان کی سمندری معیشت میں چیلنجز اور مواقع سے نمٹنے کے لیے، میری ٹائم حکمت عملی کو SDGs کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پائیدار طریقوں کو اپنانے سے پاکستان اپنے قوم کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے۔ انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی اور سمندری آلودگی جیسے مسائل کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان پائیدار میری ٹائم گورننس کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ بحری وسائل کا مو¿ثر استعمال اور تحفظ ممکن ہو سکے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان بہترین حکمت عملی کے نفاذ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے اقتصادی ترقی اور پائیداری کے لیے متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا،

تاکہ ترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور سماجی بہبود کو بھی مدنظر رکھا جا سکے۔احسن اقبال نے کہا کہ سمپوزیم تجربات، تحقیق، اور علمی مہارت کے اشتراک کے لیے ایک انمول پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے ذریعے مختلف شعبوں میں جدید خیالات اور علم کا تبادلہ ممکن ہوگا، جو ترقی کے لیے اہم ہے۔ احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بلیو اکانومی کی ترقی ایک تبدیلی کا موقع ہے جو روزگار کے مواقع اور غذائی تحفظ پیدا کرکے ہمارے مستقبل کے استحکام کو یقینی بنا سکتا وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بلیو اکانومی کو درپیش چیلنجز کا حل بہت ضروری ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین، ملائیشیا اور ترکی جیسی اقوام نے ان اہم عوامل کی وجہ سے ترقی حاصل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور سمندری آلودگی جیسے مسائل سے نمٹنے کے ذریعے ہم روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں اور غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتے سمپوزیم کو علم کے تبادلے کے لیے ایک قابل قدر پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس میں مختلف ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔ وزیر نے مضبوط معیشت کے لیے برآمدات میں اضافے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں