ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، وزیرداخلہ سندھ
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ عمرکوٹ میں ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، ریاست خود اس قتل کی ایف آئی آر درج کروائیگی۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ آرٹیکل 9 کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کو تحفظ فراہم کریں، ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی 6 ایف آئی آر درج ہیں، پولیس افسران اس قتل میں ملوث ہیں جن کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائیگی۔ضیا لنجار نے کہا کہ ڈاکٹرشاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کو بھی بریفنگ دی گئی ہے، متاثرین جسے ذمہ دار قرار دیں گے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیگی.، اس قتل کی ساتویں ایف آئی آر درج کی جائے گی
اور اگر مقتول کی فیملی ایف آئی آر درج نہیں کروائے گی تو ریاست ایف آئی آر درج کریگی.انہوں نے کہا کہ میرپور خاص کے نئے ڈی آئی جی زبیر دریشک انکوائری کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، ان کے ساتھ 2 ایس ایس پیز ہوں گے، ایس ایس پی عمر کوٹ اور ایس ایس پی شہید بینظیرآباد کمیٹی کے ممبر ہوں گے جو تمام ایف آئی آرز کی تحقیقات کرینگے۔صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی مظلوم ہوتو اسے تحفظ فراہم کرے اور اس کے خاندان کو سہولیات دے، اس بات کی تحقیقات ابھی جاری ہیں کہ ڈاکٹر شاہنواز معصوم تھے یا قصوروار تھے،
واقعے میں ملوث دو پولیس افسران معطل کردیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ 20 ستمبر 2024 کو سندھ کے علاقے عمر کوٹ میں پولیس نے توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ایک ڈاکٹر کو مبینہ پولیس مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا، یہ ایک ہفتے کے دوران اس نوعیت کے ماورائے عدالت کا دوسرا واقعہ تھا، جس کی انسانی حقوق کے گروپوں نے شدید مذمت کی تھی۔پولیس نے مقتول کی شناخت ڈاکٹر شاہنواز کے نام سے کی، جو مارے جانے سے 2 روز قبل مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام کے بعد روپوش ہو گئے تھے۔