انٹرنیشنل مالیاتی فنڈ سے پاکستان کے لیے ساتھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے ستمبر میں مزید اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کردیا گیا جب کہ بورڈ کے نو اور تیرہ ستمبر کو بھی اجلاسوں کا شیڈول جاری کیا۔بورڈ کے نو اور تیرہ ستمبر کے اجلاسوں میں بھی پاکستان کا ایجنڈا شامل نہیں جب کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کے نو ستمبر کے اجلاس میں بھوٹان کا کیس شامل ہے اور تیرہ ستمبر کے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں ناروے کا کیس شامل ہے۔آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ بارہ جولائی کو ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو تاحال بیرونی فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور پیشگی شرائط پوری ہونیکے بعد پاکستان کا ایجنڈا شامل ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرنے کے لیے پر امید ہے۔ اس حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے لیے ایڈوانس اسٹیج پر ہیں، اس ماہ قرض پروگرام کی آئی ایم ایف سے منظوری ملیگی.قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر/صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں،
پاکستان کسی صورت آئی ایم ایف پروگرام سے باہر رہنیکا متحمل نہیں ہو سکتا،حکومت دوست ممالک سے فنانسنگ کی یقین دہانیوں حاصل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا ہے کہ حکومت کو معیشت کے ہرشعبے کیلیے دس سے پندرہ سالہ اقتصادی روڈ میپ تیار کرنا چاہیے، حکومت برآمدات میں اضافہ کے ذریعے اقتصادی استحکام حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ قرض پروگرام کے حصول میں تاخیر جاری رہی تو پاکستان کیلیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں،بجلی بلوں میں کمی کیلیے جامع منصوبہ بندی کے تحت آئی ایم ایف سے گفتگو کی جائے، تمام صارفین کیلیے بجلی نرخوں کوپچیس روپے فی یونٹ سے کم پر لایا جانا چاہیے،بجلی پیدا نہ کرنیوالے آئی پی پیز کو ٹیکس، کیپیسٹی پیمنٹس کی ادائیگی بند کی جائے۔