عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟

عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟

عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟

سیاست دانوں کو چانسلر بننے سے روکنے کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے قوانین کے پیش نظربانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے پاس اس یونیورسٹی کے انتخاب کیلئے کوالیفائی کرنیکا بہت کم امکان ہے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان اس سے قبل بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، لیکن وہ اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئے تھے، انہوں نے 2005 میں بریڈ فورڈ کا عہدہ سنبھالا تھا لیکن 2010 کے بعد سے وہ یونیورسٹی کے پروگراموں میں نہیں گئے، بین الاقوامی سطح پر یونیورسٹی کو فروغ دینے کے علاوہ عمران خان کے رسمی فرائض میں پانچ دنوں کے دوران دو سالانہ اجتماعات میں طلبا کو ڈگریاں دینا شامل تھا، لیکن جب عمران خان ان تقاریب سے مسلسل غیر حاضر رہے تو طلبا نے احتجاج کیا اور عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کرلی۔عمران خان نے 2014 میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا،

انہوں نے استعفی دینے کیوجہ سیاسی اور ڈونیشن جمع کرنے سے متعلق سرگرمیوں میں مصروفیت بتائی تھی۔برڈفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے سے عمران خان کے استعفی دینے کی وجوہات کو دیکھا جائے تو اب 2024 میں وہ اس وقت سے کہیں زیادہ مصروف ہیں، مزید برآں ان کا جیل میں رہنا ان کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا امیدوار بننے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔مثال کے طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے قوانین کے مطابق چانسلر کے عہدے کے خواہشمندوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ’سال بھر آسانی سے قابل رسائی اور دستیاب ہونگے.

عمران کے معاملے میں کوئی بھی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتا کہ وہ کب جیل سے باہر آئینگے. اگر باہر آ بھی جائیں تو ان کی سیاسی مصروفیات اتنی ہیں کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تقریبات میں کم ہی شرکت کرسکیں گے۔چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ٹائٹلر ہیڈ ہیں اور کئی اہم تقاریب کی صدارت کرتے ہیں، یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق چانسلر رسمی فرائض کے علاوہ یونیورسٹی کیلئے وکالت، مشاورت اور فنڈ ریزنگ کا کام انجام دیتا ہے، جو کہ مقامی، قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں یونیورسٹی کے سفیر کے طور پر کام کرتا ہے، اگر عمران رہا ہو بھی جائیں تو وہ مذکورہ کام نہیں کرسکیں گے، اس بات کی کیا گارنٹی ہوگی کہ عمران خان اپنی سیاسی مصروفیات چھوڑ کر یونیورسٹی کے لیے کام کرینگے.

دوسری طرف اس مرتبہ یونیورسٹی نے چانسلر کے عہدے کیلئے اپنی پالیسی تبدیل کردی ہے، اس سے قبل اس یونیورسٹی کا ایک سابق طالب (المنائی) ووٹرز کے پچاس ممبرز سے نامزدگی حاصل کرکے امیدوار بن سکتا تھا، لیکن اب جب بھی کوئی امیدوار چانسلر کے الیکشن لڑنے کیلئے درخواست دے گا تو پہلے اس کا جائزہ چانسلر کی الیکشن کمیٹی کے نام سے ایک کمیٹی لیگی، جو طے کریگی کہ آیا امیدوار ضوابط کے دائرے میں آتا ہے یا اس کا نام فہرست سے باہر رکھا جائے۔مذکور بالا معیار بانی پی ٹی آئی عمران خان کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ یونیورسٹی کے سرونگ رکن نہیں ہیں اور نہ منتخب لیجسلیچر کیلئے امیدوار ہیں، یہ وہ واحد شق ہے جو عمران خان کو الیکشن سے باہر رکھ سکتی ہے، دوسری صورت میں بھی دیکھیں تو آکسفورڈ یونیورسٹی سیاستدانوں کو چانسلر کے عہدے کیلئے الیکشن لڑنے سے روکتی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں