ہرنماز کے بعد دعا کرتا ہوں مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہوجائے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں1 کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وہ ہر نماز کے بعد دعا کرتے ہیں کہ ان سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہوجائے۔ سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس میں پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر سماعت شروع ہوگئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی خصوصی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس امین الدین خان جبھی بینچ کا حصہ ہیں۔ پنجاب حکومت نے نظرثانی فیصلے میں درستگی کے لیے متفرق درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے چوبیس جولائی کے فیصلے میں ترمیم کی استدعا کر رکھی ہے۔ اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ نظر ثانی میں جب آپ نے فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ اور علما کرام نے وفاقی حکومت سے رابطہ کی۔ کہا گیا کہ حکومت کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ اسپیکر قومی اسلمبلی کی طرف سے خط ملا تھا اور وزیراعظم کی جانب سے بھی ہدایات کی گئی تھیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ظاہر ہے دوسری نظرثانی تو نہیں ہو سکتی، اس لے ضابطہ دیوانی کے تحت آپ کے سامنے آئے ہیں۔ عدالت کی جانب سے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے تو فریقین عدالت میں اور ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے ہیں۔ کیونکہ معاملہ مذہبی ہے تو علمائے کرام کو سن لیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہنا تو نہیں چاہیے لیکن مجبور ہوں۔ میں ہر نماز میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ کروائے۔ انسان اپنے قول فعل سے پہچانا جاتا ہے۔ پارلیمان کی بات سر آنکھوں پر ہے۔ آئین کی پچاس ویں سالگرہ پر میں خود پارلیمنٹ میں گیا۔ میری ہر نماز کے بعد ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔ عدالت کا مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر سے معاونت کا فیصلہ عدالت نے مولانا فضل الرحمان ،مفتی شیر محمد اور کمرہ عدالت میں موجود علماء سے معاونت لینے کا فیصلہ کرلیا۔ ابو الخیر،محمد زبیر جماعت اسلامی کے فرید پراچہ بھی عدالت کی معاونت کرینگے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے مفتی تقی عثمانی سے بھی معاونت کا کہا تھا وہ ترکیہ میں ہیں۔ ہم نے مفتی منیب الرحمان کو آنیکی زحمت دی وہ نہیں آئے۔ مفتی منیب الرحمان کے نمائندہ نے بتایا کہ انھیں مفتی منیب الرحمان نے مقر کیا ہے۔ مولانا تقی عثمانی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں