قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کی اجازت بالکل بھی نہیں دی جائیگی، وزیرِ اعظم

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور انکی برآمدات میں اضافے کیلئے شعبے کی اصلاحات کا فیصلہ کیا۔وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیرِ نجکاری، عبدالعلیم خان کو شعبے کی اصلاحات کے نفاذ کی ذمہ داری سونپ دی. وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کی کان کنی، تراش خراش اور ویلیو ایڈیشن کی صنعت کا عالمی معیار سے ہم آہنگ پائلٹ پراجیکٹ شروع کرے گی.اس حوالے سے وفاقی حکومت گلگت بلتستان حکومت کو مکمل مالی معاونت فراہم کرے گی.ملک کی بد قسمتی ہے کہ 77 برس میں اس شعبے پر توجہ نہ دی گئی.قیمتی پتھروں کی روایتی طریقے سے کان کنی سے قیمتی اثاثہ ضائع کیا جا رہا ہے. 1 ماہ میں بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ جدید لائحہ عمل تشکیل کرکے اس کے نفاذ کیلئے اقدامات شروع کئے جائیں. وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ قیمتی پتھروں کی صنعت اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے عملی اقدامات اور نتائج پیش کئے جائیں. قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کی اجازت بالکل بھی نہیں دی جائے گی.اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت سے مشاورت کے بعد ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے. پاکستان میں قیمتی پتھروں کی بین الاقوامی سطح پر رائج سرٹیفیکیشنز کے حصول کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں. وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی گئی کہ پاکستان میں اس وقت قیمتی پتھروں کی کان کنی کے حوالے سے 178 بڑے لائیسنسز دیئے جا چکے ہیں جبکہ 18 قیمتی پتھروں کی اقسام پائی جاتی ہیں.پاکستان کی قیمتی پتھروں کی برآمدات کا 80 فیصد حصہ خام مال پر مبنی ہے. قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے. وزیرِ اعظم نے قیمتی پتھروں کی جدید کان کنی، تراش خراش، پالشنگ اور ویلیو ایڈیشن کے حوالے سے پاکستانی افرادی قوت کی پیشہ ورانہ تربیت کیلئے ایک جامع لائحہ عمل کے نفاذ کی بھی ہدایت دی ۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس کو ملک میں قیمتی پتھروں کی استعداد، کان کنی کے موجودہ طریقوں اور برآمدات کے حوالے سے اگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں. ان علاقوں میں کان کنی کیلئے روایتی طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے قیمتی پتھروں کا ذیاں ہو رہا ہے. خام مال ذیادہ تر اسمگل ہو کر دوسرے ممالک میں ویلیو ایڈیشن کے بعد پوری دنیا کو برآمد کیا جاتا ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ وسیع مقدار میں ذخائر کے باوجود پاکستان سے قیمتی پتھروں کی برآمدات چند ملین ڈالر ہے. وزیرِ اعظم کو قیمتی پتھروں کی صنعت اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں. اجلاس کو گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کے حوالے سے ایک کلسٹر بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی. وزیرِ اعظم نے تجاویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاقی وزیرِ نجکاری کو سونپتے ہوئے ایک ہفتے میں گلگت بلتستان میں پائلٹ پراجیکٹ کے لائحہ عمل کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی. اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، خالد مقبول صدیقی، ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، گورنر اسٹیٹ بنک جمیل احمد وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی

Author

اپنا تبصرہ لکھیں