بنوں کینٹ کے حدود میں زور دار دھماکہ، آپریشن جاری
کے پی کے ضلع بنوں کی پولیس کے مطابق پیر کو چہاؤنی کی حدود میں طاقت و ر دھماکہ ہوا ، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ کئی دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔اس دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور آپریشن جاری کردی گئی. بنوں پولیس کے ضلعی پولیس سربراہ ضیاالدین نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق دھماکہ بارود سے بھری گاڑی سے کیا گیا جس سے مکانات اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے .یہ دھماکا بنوں کینٹ میں ہوا لیکن اسکے ہدف کے بارے میں فوری طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔انھوں نے بتایا شیشے ٹوٹنے سے کچھ افراد زخمی ہوئے اور ابھی آپریشن جاری ہے .
بنوں میں اس سے قبل میں بھی سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوتےرہتے ہیں. اگست 2023 میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں کم از کم 9 اہلکارشہید ہوگئے ،جبکہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔پاکستانی حکومت کے عہدیدار حالیہ مہینوں میں متعدد بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ پڑوسی ملک افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں ملوث ہے۔پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے اور ان میں بیشتر کا ہدف سیکیورٹی فورسز کے اہلکار رہے ہیں۔
رواں سال مارچ میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں زیادہ تر دہشتگردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں۔لیکن افغان حکومت کے عہدیداروں کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے.
اور پاکستان کو تعاون کی یقین دہانیاں بھی کروائی جاتی رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی پابندیوں کی نگرانی کرنیوالی ٹیم نے رواں ماہ ہی اپنی 1رپورٹ میں کہا تھا کہ کالعدم (ٹی ٹی پی) افغانستان میں سب سے بڑا دہشتگرد گروپ بن گیا ہے، جسے پاکستان میں سرحد پار سے حملے کرنے کیلئے طالبان حکمرانوں کی حمایت حاصل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے جس کیلئے وہ اکثر افغانوں کو استعمال کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق افغانستان میں6 سے 7 ہزار جنگجو موجود ہیں۔ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے اسلام آباد اور کابل کے تعلقات کو کشیدہ کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کی دستاویز میں کہا گیا کہ افغان طالبان کی ٹی ٹی پی کی حمایت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔