وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے میاں نواز شریف کی قیادت میں اتحادی پارٹیوں کے سربراہان کے ساتھ مل کر ریاست کو بچایا اور سیاست کو داؤ پر لگایا، اگر ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست، وہ مرحلہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔منگل کو وزیراعظم پاکستان نے توانائی سے متعلق خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دور میں سیاست کو چمکانے کے لیے بڑے بول بولے گئے، وعدے کیے گئے، 90 دن میں کرپشن کے خاتمے کی بات کی گئی، کرپشن تو ختم نہ ہوئی لیکن اس سے بھی بڑے کرپشن کے اسکینڈل سامنے آئے۔انہوں نے کہا کہ چینی اور گندم کو پہلے برآمد کیا گیا اور بعد میں درآمد کیا گیا، کرپشن ختم کرنے والوں نے اپنے حلقہ یاراں کی جیبیں بھری گئیں، کہا گیا کہ 3 سوارب پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے، ایک پیسہ بھی پاکستان تو نہ آیا لیکن برطانیہ کی کرائم ایجنسی کی مہربانی سے پاکستان کے خزانے میں 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے۔کس طرح ہیرا پھیرا سے 190 بلین پاؤنڈ پر بھی ہاتھ صاف کیے گئے، ہم نے نواز شریف کی قیاد ت میں عوامی خدمت کا جو بیڑا اٹھایا ہے اس میں کسی حوالے سے بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، انسان خطا کا پتلا ہے لیکن ہم نے دانستہ طور پر کوئی غلطی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ 76 سال کے نتیجے میں آج قوم جس جگہ کھڑی ہے، ہمیں ہمالیہ نما چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری اتحادی جماعت ہے ہم مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔حالیہ بجٹ کے حوالے سے کئی طرح کی باتیں بنائی گئیں، کہا گیا کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں، کیا اس میں کوئی راز کی بات ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ پی ٹی آئی کی حکومت کے بانی چیئرمین نے کہا تھا کہ ’میں مر جاؤں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا‘ اس کے باوجود وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ایک انتہائی مہنگا پروگرام لیا اور پھر اسی پروگرام کو سیاست کی نذر کر دیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور عدم اعتماد کے خطرے سے بچنے کے لیے قومی خزانے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔