جسٹس ستار کیخلاف مبینہ طور پر پسندیدہ سرکاری رہائشگاہ لینےپر درخواست دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کیخلاف مبینہ طور پر وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس پر پر یشر ڈال کر اپنے پسندیدہ گھر کی الاٹمنٹ کروانے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کر دی گئی۔یہ درخواست چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، سپریم کورٹ کے دیگر سینئر ججوں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجی گئی ہے۔درخواست سابق ڈی جی ہائوسنگ اسٹیٹ محمد ایوب کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ جس میں درخواست گزار نے جسٹس بابر ستار کے سرکاری گھر کی الاٹمنٹ کےحوالے سے حساس معلومات کو شامل کیا ہے اور مذکورہ جج کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔
درخواست گزار ایوب نے الزام لگایا کہ جسٹس بابر ستار نے عدالتی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس پر پریشر ڈالا تاکہ وہ اپنی پسندیدہ سرکاری رہائش حاصل کر سکیں۔درخواست گزار نے کہا کہ یہ میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ میں یہ معاملہ آپ کے نوٹس میں لائوں۔درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل اور اعلیٰ عدلیہ کے سینئر ججز کو معاملے کی انکوائری کروانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی استدعا کی۔درخواست گزار نے یہ دعویٰ کیا کہ جسٹس بابر ستار کے فیصلے نے ان کیلئے کیٹیگری ون کے گھر کی الاٹمنٹ کا راستہ ہموار کیا اور اسی طرح دوسرے ججز کی سرکاری رہائش گاہوں کیلئے راستہ ہموار کیا۔درخواست گزار کے مطابق 2700 سرکاری ملازمین عدالتی فیصلے کی وجہ سے سرکاری رہائش گاہوں سے محروم رہے
حتیٰ کہ 22 ویں گریڈ کے افسران جو کیٹیگری ون کی رہائشگاہوں کے حق دار تھےبھی سرکاری رہائشگاہ حاصل نہ کر سکے۔درخواست گزار نے کہا کہ معاملہ مس سمیرا نذیر صدیقی کی درخواست سے شروع ہوا۔ جسٹس بابر ستار نے اس درخواست کی بنیاد پر متعلقہ وزارت کے حکام پر پریشر ڈالا اور بلا واسطہ ایک پیغام دیا کہ انہیں بھی سرکاری رہائشگاہ الاٹ کی جائے۔درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل کو مذکورہ جج کے خلاف تحقیقات کروا کے کارروائی کرنے کی استدعا کی۔