تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام ’’فلسطین سے اظہار یکجہتی‘‘ کے لیے پریس کلب کراچی پراحتجاجی مظاہرہ
لاہور (پ ر) تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام ’’فلسطین سے اظہار یکجہتی ‘‘کے لیے پریس کلب کراچی پر مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے کی۔ مظاہرے میں رفقائے تنظیم اسلامی اور احباب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کیخلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور فوری طور پر فلسطینیوں کی نسل کُشی کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران امیرتنظیم اسلامی نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ رفح پر شدید ترین اسرائیلی حملہ پر مسلمان ممالک کی خاموشی انتہائی شرمناک ہے۔انہوں نے کہا کہ رفح کے نہتے بچوں اور عورتوں کے قتلِ عام پر مغربی حکومتوں کی خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے اسلامی ممالک کی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد فلسطینیوں کے حقوق کیلئے عملی طور پر میدان میں اُتریں۔ حقیقت یہ ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کی اس نسل کُشی میں اسرائیل کو امریکہ اور مغربی یورپ کے اکثر ممالک کی مکمل حمایت بلکہ معاونت حاصل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمدکے لیے اسرائیل کو مجبور کیا جائے تاکہ غزہ کے معصوم شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔مسلمان ممالک کی بزدلی اور کم ہمتی کا یہ عالم ہے کہ بڑھتی ہوئی اسرائیلی درندگی کے خلاف کھل کر آواز بلند کرنے کو بھی تیار نہیں۔ کئی مسلمان ممالک نے ابھی تک اسرائیل سے تعلقات منقطع نہیں کئے اور دیگر مسلمان ممالک کا حال یہ ہے کہ درپردہ مدد یا مجرمانہ خاموشی کے ذریعے ناجائز صہیونی ریاست کو ہی تقویت دے رہے ہیں۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کو خصوصی طور پر یہ احساس دلایا کہ ایٹمی صلاحیت، میزائل ٹیکنالوجی اور بہترین تربیت یافتہ فوج کے حامل ہونے کے باعث فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔آج حکومت اور ریاستی اداروں کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرنے اور ان کے حق میں آواز بلند کرنے کی بجائے ڈی چوک اسلام آباد میں غزہ کے مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یوم تکبیر کے موقع پر اسرائیل کو واشگاف الفاظ میں وارننگ دی جاتی اور اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ایٹمی صلاحیت دی ہے اس کے ذریعے اسرائیل کو ڈرایا دھمکایا جاتا۔ لیکن افسوس کہ محض سرکاری چھٹی منانے پر ہی اکتفاء کر لیا گیا۔ پھر یہ کہ اسرائیل کے اہلِ فلسطین پر انسانیت سوز مظالم بلکہ جرائم کے خلاف مغربی ممالک کی کئی یونیورسٹیوں میں احتجاج جاری ہے لیکن مسلمان ممالک کے لیے مقامِ شرم ہے کہ کسی بڑی یونیورسٹی میں اسرائیل کی مخالفت اور اہلِ فلسطین کے حق میں کوئی بڑا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی درندگی کو روکنے اور فلسطینی مسلمانوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے حکومت ِ پاکستان کو تمام بین الاقوامی فورمزپر آواز بلند کرنا ہوگی۔ علاوہ ازیں
او آئی سی کے چارٹر کے مطابق فلسطینی مسلمانوں کی ہر ممکن سفارتی، مالی اور عسکری مدد کی جائے۔ اگر آج مسلمان ممالک متحد ہو کر اسرائیل اور اس کے پشتی بانوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھائیں تو اسرائیل فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ اور رسول ﷺ سے بغاوت کی روش نے امتِ مسلمہ کو آج ذلیل و رسوا کر رکھا ہے۔ اگر اب بھی مسلمان ممالک کے حکمرانوں، مقتدر طبقات اور عوام نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر توبہ کرکے اپنی باغیانہ روش کو ترک نہ کیا اور اسرائیل کے خلاف غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی کھل کر سفارتی، مالی اور عسکری مدد کے لیے اقدامات نہ کیے تو دنیا کی رسوائی کے ساتھ آخرت میں بھی بدترین سزا کے حق دار ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ غزہ کے مسلمانوں کی نصرت فرمائے اور امتِ مسلمہ کو غیرتِ ایمانی عطاء فرمائے۔ آمین!
جاری کردہ
خورشید انجم
مرکزی ناظم نشرو اشاعت، تنظیم اسلامی پاکستان