imran khan today picture

عمران خان ویڈیو لنک پر سپریم کورٹ میں پیش، 285 دن بعدکپتان کی پہلی تصویر منظر عام پر

عمران خان ویڈیو لنک پر سپریم کورٹ میں پیش، 285 دن بعدکپتان کی پہلی تصویر منظر عام پر

نیب ترامیم کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہلکے نیلے رنگ کی شرٹ زیب تن کر رکھی ہے۔تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے سماعت کو لائیو نشر نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت کے لائیونشر کیے جانے یا نہ کیے جانے کا فیصلہ کرنا تھا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر دائر انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت جاری ہے۔ یہ اپیلیں وفاقی حکومت نے دائر کر رکھی ہیں۔مرکزی مقدمے میں درخواست گزار تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان ہیں، جن کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری اور عدالت میں اپنا موقف پیش کرنے کے احکامات عدالت نے جاری کر رکھے ہیں۔جمعرات کو مقدمے کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔گزشتہ سماعت میں عدالت میں عمران خان کا خط پیش کیا گیا تھا جس میں انہوں نے عدالت میں پیش ہونے کی استدعا کی تھی۔

کتنی تنخواہ پر اب کتنا ٹیکس لگے گا؟ ملازمین کیلئے بڑی خبر آگئی

عمران خان کی تصویر کس نے لیک کی؟جانیے

عمران خان اس وقت مخلتف مقدمات میںسزا یافتہ ہونے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔اڈیالہ جیل انتظامیہ کو گزشتہ روز سپریم کورٹ کے احکامات موصول ہوئے تھے جس کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے ان کو عدالت عظمیٰ میں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے انتظامات کیے گئے۔نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت شروع ہوگئی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ویڈیولنک سے ذریعے عدالت میں ہیش ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آسمانی کلر کی شرٹ زیب تن کر رکھی ہے۔وکیل خواجہ حارث بھی روسٹرم پر ا?گئے۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اصل کیس میں وکیل تھے۔ آپ کے نہ آنے پرمایوسی تھی۔ ہم آپ کے موقف کو بھی سننا چاہیں گے۔پی ٹی آئی رہنماو¿ں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود ہے۔سینیٹر فیصل جاویدخان ،سابق سینیٹر اعظم سواتی ،سینیٹر شبلی فراز ،رکن قومی اسمبلی علی محمد خان ،بانی چئیرمین کی بہنیں علیمہ خانم اور عظمی خانم کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ، سینیٹیر اور وکیل بابر اعوان سینئیر وکیل فیصل چودھری، بیرسٹر علی ظفر بھی موجود ہیں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ،نیاز اللہ نیازی ایڈووکیٹ سمیت پی ٹی آئی کے 15 کے قریب وکلائ و رہنما سپریم کورٹ پہنچے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بطور وکیل آپ نے فیس کا بل جمع کرایا۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے فیس نہیں چاہیے۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام وکلائ سے سینئرہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں وکالت کریں گے۔

پٹرول کے حوالے سے ایک اور خوشخبری

جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغازکردیا۔وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیرالتوائ ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ میں زیر التوائ درخواست سماعت کیلئے منظور ہوئی۔ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی اسے قابل سماعت قراردے دیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے نیب ترامیم کیخلاف کیس کا مکمل ریکارڈ منگوا لیں۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ترمیم کیس پر ہوئی سماعت کا حکم نامہ طلب کر لیا۔چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لیک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی آپ کو سن سکیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب ترامیم کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست اب بھی زیر سماعت ہے۔ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ کل میں نے چیک کیا ابھی تک زیر التوا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہوتے ہوئے یہ کیس سپریم کورٹ میں کیسے قابل سماعت ہوا؟ کیا مرکزی کیس کے فیصلے میں عدالت نے اس سوال کا جواب دیا تھا؟ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ جی ہاں عدالت نے فیصلے میں اس معاملے کا ذکر کیا تھا۔ مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ پیراگراف عدالت میں پڑھ دیا۔

بیوٹمز کوئٹہ میں ماہرہ خان پر حملہ،ویڈیو وائرل

Author

اپنا تبصرہ لکھیں