غیر ملکی ماہرین کی خدمات کے لیے قواعد میں نرمی کی سمری منظوری
اسلام آباد: بیوروکریسی پرعدم اعتماد، وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلیے قوانین میں نرمی کی منظوری دے دی۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے معروف مشاورتی فرموں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے خصوصی عمل کی منظوری دے دی ہے۔ اس ہفتے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے خصوصی پروگرام پر غور کرنے کے بعد قومی مفاد میں بورڈ آف انویسٹمنٹ آرڈیننس 2001 کو پی پی آر اے آرڈیننس اور دیگر قوانین سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ پانچ سالہ پروگرام کے لیے معروف کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کو دفعہ ٹین ایف کے تحت چھوٹ دی جانی چاہیے۔۔ذرائع کے مطابق بیوروکریسی کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان کو سعودی، برطانوی اور کویتی سرمایہ کاری کیلیے منصوبوں کے تیاری میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت سعودی عرب سے پانچ ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے
جس میں سرمایہ کاری پر سعودیہ کو راغب کرنے کیلیے پرکشش منافع کے منصوبے پیش کیے گئے ،ان پر شرح منافع 14 سے 50 فیصد تک ہے۔ 50 فیصد منافع گرین فیلڈ مائن ڈیولپمنٹ خضدار پر دیا گیا ہے جوکہ ریکوڈیک اور تھر کول کے بعد کان کنی کا تیسرا بڑا منصوبہ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ان منصوبوں پر بریفنگ کے حوالے سے پاکستانی بیوروکریسی اتنی تربیت یافتہ نہیں تھی جتنی تیاری سعودی وفد نے کر رکھی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ بیوروکریسی میں مہارت کے فقدان کی ایک وجہ یہ ہے کہ وفاقی سیکریٹری ہر فن مولا تو ہوتا ہے مگر کسی خاص شعبے کا ماہر نہیں ہوتا، اسے کسی بھی وقت خزانہ، پاور، پلاننگ، بورڈ آف انوسٹیمنٹ، پٹرولیم، صنعت، تعلیم کا سیکریٹری تعنیات کیا جا سکتا ہے، چند ماہ بعد کسی دوسری وزارت یا وزیراعظم آفس بھیجا جا سکتا ہے۔
چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور آبدوز لانچ کر دی گئی
قوانین میں نرمی کے بعد کنسلٹنگ فرمز وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اسپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل اور اسپیشل جوائنٹ کمیٹی کے سفارش کردہ فریم ورک کی تحت کام کریں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کیلیے میکینری انٹرنیشنل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسے ادائیگی بلز اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں آئی ایم ایف نے بھی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کے پاس غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے خصوصی اختیارات نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کیا تھا، جس پر حکام نے موقف اختیار کیا کہ غیر ملکی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے پر چار سے چھ مہینے ضائع کرنے کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا، انہیں ترجیحی بنیادوں پرماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے فاسٹ ٹریک روٹ اختیار کرنا ہے۔