جنگ بندی کب ہوگی ؟اسرائیل نے بتادیا
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس وقت تک لڑائی جاری رہے گی جب تک حماس اور فلسطینی دھڑوں کے ہاتھوں میں یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق گیلنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ” ایکس“ پر کہا کہ یرغمالیوں میں سے 133 کو اپنے وطن واپس جانا چاہیے، ہم لڑائی بند نہیں کریں گے۔انہوں نے دنیا بھر میں اپنے دوست ملکوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔اسرائیلی ویب سائٹ نے گزشتہ روز اطلاع دی ہے کہ سیاسی اور سکیورٹی کابینہ کا اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے کی بات چیت کے بعد ختم ہوا، اس اجلاس میں حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے معاہدے کے خاکے پر غور کیا گیا۔
ویب سائٹ نے بتایا کہ تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہونے والی اس ملاقات میں حماس پر دباو¿ ڈالنے کے لیے ایک “مضبوط فوجی بازو” کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، یہ فوجی ونگ منصوبہ بندی کے مطابق رفح میں آپریشن کرے گا۔دوسری جانب اسرائیل نے رفح پر فضائی حملے تیزکردئیے ، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے انتباہ کے باوجود جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع شہر رفح سے شہریوں کو نکالے گا اور ایک بڑا حملہ شروع کرے گا۔ادھر حماس کے ایک اعلیٰ سیاسی عہدیدار نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ پانچ سال یا اس سے زائد عرصے کے لیے جنگ بندی پر تیار ہو کر ہتھیار بھی چھوڑ سکتا ہے بشرطیکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام 1967 کی فلسطینی حدود کی بنیاد پر منظور کر لیا جائے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فضائی بمباری اور گولہ باری میں 34ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 77 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اورخواتین کی ہے۔خیال کیا جارہا ہے کہ شہدا کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہیں کیونکہ کئی لاشیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوسکتی ہیں۔