بھارت نے سندھ طاس معاہدہ نہ مانا تو پاکستان جنگ کریگا،بلال بھٹو

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ نہ مانا تو پاکستان جنگ کریگا،بلال بھٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران بھارت اور امریکا پر سخت تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو پاکستان جنگ سے دریغ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ جھوٹ کی بنیاد پر کیا گیا، اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ بلاول نے الزام لگایا کہ اسرائیل کے حملے، امریکا کی پشت پناہی اور سائنسدانوں و صحافیوں کو نشانہ بنانا عالمی امن کے دعووں کی کھلی نفی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں چین کے اقتصادی اثرو رسوخ کو روکنے کے لیے امریکا طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جنگ کا آغاز کر کے امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت کیا ہے۔

کشمیر اور دفاعی محاذ پر تبصرہ کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ سابق حکومت نے صرف علامتی اقدامات کیے، جبکہ موجودہ حکومت نے بھارت کے چھ جہاز مار گرائے اور عالمی سطح پر کشمیر کو دوبارہ اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب دنیا کو نہیں کہہ سکتا کہ کشمیر صرف اس کا اندرونی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے سے منحرف ہوتا ہے تو پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا بلکہ جنگ کا راستہ اختیار کرے گا۔ “بھارت ہار چکا، پاکستان جیت چکا” — بلاول نے واضح اعلان کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے الزام لگایا کہ بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں ڈالا جائے لیکن وہ ہر محاذ پر ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف اپنی بلکہ بھارتی عوام کے امن کا مقدمہ بھی لڑ رہا ہے۔

بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث بہتری آئی ہے، مہنگائی کم ہوئی ہے، اور بی آئی ایس پی پروگرام کے بجٹ میں اضافہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ درست فیصلہ ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے سیز فائر محض وقفہ ہے، جنگ رکی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سولر پر ٹیکس میں کمی پیپلز پارٹی کی کوششوں کا نتیجہ ہے، اور ہم حکومت کی بجٹ میں غیر متنازعہ ڈیموں کے لیے فنڈنگ کی حمایت کرتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا حق تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف ایک قیدی کی رہائی پر زور دینے کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں