بھارت خبردار، سندھ طاس معاہدہ چھیڑا تو انجام سنگین ہوگا، وزیراعظم

بھارت خبردار، سندھ طاس معاہدہ چھیڑا تو انجام سنگین ہوگا، وزیراعظم

بھارت خبردار، سندھ طاس معاہدہ چھیڑا تو انجام سنگین ہوگا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کے روز آذربائیجان کے شہر لاچین میں دوسری سہ فریقی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن چاہتا ہے اور اگر بھارت خلوص نیت اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو تمام باہمی مسائل کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کو تیار ہے۔

وزیراعظم نے بھارت کی حالیہ جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، عوامی حمایت، دوست ممالک کی مدد اور مسلح افواج کے جرات مندانہ جواب کے باعث پاکستان سرخرو ہوا۔

اپنے خطاب میں، جو قومی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کیا گیا، وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے فوری توجہ کے حامل مسائل، خصوصاً مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی، حالانکہ یہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی کا ذریعہ ہے، جو اس پانی کو زراعت، پینے اور دیگر ضروریات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا، ’’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت پانی کے بہاؤ کو روکنے کی دھمکی دے رہا ہے، لیکن یہ نہ کبھی ممکن تھا، نہ ہے اور نہ انشاء اللہ کبھی ہوگا۔ ہم ایسی کسی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے مکمل انتظامات کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ بات چیت چاہتا ہے تو پاکستان اس کے لیے بھی تیار ہے۔ ’’ہم دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے متاثرین میں شامل ہیں، 90 ہزار جانیں گنوائیں اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ اس سے بڑی کوئی دلیل نہیں ہو سکتی کہ ہم اس ناسور کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ اگر بھارت مخلص ہو تو پاکستان تجارتی فروغ سمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھی تعریف کی، جنہوں نے بھارتی جارحیت کے مقابلے میں بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ قیادت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دورانِ کشیدگی انہیں فیلڈ مارشل ’اللہ سے ڈرنے والا، نڈر، پرعزم، صبر و استقامت سے مزین‘ قائد نظر آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ لا سکا اور ان کی طرف سے کسی بھی بین الاقوامی ادارے کے تحت غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو بھی رد کر دیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سہ فریقی فارمیٹ کے پچھلے اجلاسوں میں باہمی دلچسپی کے معاملات پر سودمند گفتگو ہوئی اور امید ظاہر کی کہ لاچین سٹی میں موجودہ اجلاس تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان تاریخی، ثقافتی اور روحانی رشتوں میں صدیوں سے جُڑے ہوئے ہیں۔ یہ دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوئی ہے اور تینوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، چاہے وہ ناگورنو کاراباخ ہو، شمالی قبرص یا کشمیر کا مسئلہ۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ محبت اور اتحاد ان کی اقوام کی مشترکہ خواہشات اور اہداف کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت مسلح تنازعات، بیماریوں، موسمیاتی تبدیلی اور اقتصادی بحران جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے اور ہم نے اجتماع کا راستہ اختیار کیا ہے، تصادم کا نہیں۔ یہی جذبہ آخرکار امن اور خوشحالی لائے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ موجودہ غیر یقینی دنیا میں سیاسی سلامتی، رابطہ کاری، اتحاد اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نئی حقیقتیں تخلیق کر رہی ہیں، اور ایسے میں پاکستان خوش قسمت ہے کہ ترکیہ اور آذربائیجان جیسے مخلص بھائی اس کے ساتھ چٹان کی مانند کھڑے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا آزمودہ رشتہ نہ صرف تینوں اقوام کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ پورے خطے میں امن اور ترقی کا ذریعہ بھی بنے گا۔

وزیراعظم نے سہ فریقی فارمیٹ کو بڑی اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ اس سے انہیں سیاسی خودمختاری اور اجتماعی پیش رفت کا جذبہ ملا ہے۔

انہوں نے ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ تینوں ممالک تاریخ، ثقافت اور دین کے بندھن میں جُڑے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان نے ان کے ملک کو اخلاقی حمایت دی، جس پر وہ شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ تعاون کو مشترکہ منصوبوں کے ذریعے بڑھانا چاہتا ہے اور 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے رکھتا ہے۔

صدر علیوف نے مصنوعی ذہانت، خلائی تحقیق، تعلیمی اشتراک، ثقافتی پروگرامز اور سیاحت کے فروغ میں مشترکہ تعاون پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی انہیں سب سے زیادہ پریشان کرتی ہے، اور وہ پاکستان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کے منشور کے مطابق مذاکرات اور بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے آذربائیجان کو یومِ آزادی پر مبارکباد دی اور کہا کہ تینوں برادر ممالک باہمی اعتماد، رشتہ داری اور دوستی کے رشتوں میں جُڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تعلقات اسٹریٹجک تعاون میں بدلیں گے اور خطہ امن، استحکام اور ترقی کا مرکز بنے گا۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ استنبول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطحی تزویراتی کونسل کے دائرہ کار اور تاریخی تعلقات پر گفتگو ہوئی تھی۔

صدر اردوان نے وزیراعظم کی بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران دانشمندانہ اور محتاط قیادت پر بھی انہیں مبارکباد دی اور کہا کہ جنگ بندی نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ ختم کیا۔

انہوں نے ایک مستقل امن کے قیام میں ترکیہ کے کردار کا اعادہ کیا۔

صدر اردوان نے دنیا کو درپیش مختلف چیلنجز جیسے سیکیورٹی خطرات اور معاشی بحران کا ذکر کرتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل ترقی کے مشترکہ منصوبوں پر زور دیا۔

انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور پوری دنیا سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر فوری جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں