آپریشن ’بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘ سے مراد کیا ہے؟
بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کے طور پر پاک فوج نے جو جوابی کارروائی شروع کی ہے، اسے ’’آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ محض ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ ایک نظریاتی، روحانی اور قومی وحدت کا ترجمان آپریشن ہے، جس کا نام قرآنِ کریم کی سورۃ الصف کی آیت نمبر 4 سے اخذ کیا گیا ہے:
“إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ”
ترجمہ: بے شک اللہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔
“بنیان” کا مطلب ہے بنیاد یا عمارت، جبکہ “مرصوص” کا مطلب ہے ایسی چیز جو مضبوطی سے جُڑی ہوئی ہو۔ اس قرآنی تعبیر کے تحت آپریشن کا یہ نام اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج مکمل اتحاد، غیر متزلزل نظم اور ایمانی طاقت کے ساتھ دشمن کی ہر جارحیت کے خلاف سینہ سپر ہیں۔
یہ آپریشن نہ صرف عسکری حکمت عملی کا اظہار ہے بلکہ اس امر کی علامت بھی ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری، نظریہ اور قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
فوجی حکام کے مطابق ’’بنیان مرصوص‘‘ دشمن کو صرف جواب دینے کا عمل نہیں بلکہ پوری قوم کی یکجہتی، نظم اور قربانی پر مبنی ایک عظیم پیغام ہے — ایک دیوار جو ناقابلِ شکست ہے۔