صدر آج پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے
صدر مملکت آصف علی زرداری آج سہ پہر 3 بجے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اپوزیشن نے اس موقع پر بھرپور احتجاج کا پروگرام ترتیب دیا ہے جبکہ حکومت نے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری آج نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف صدر مملکت کا استقبال کریں گے، جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ بھی صدر آصف علی زرداری کا خیر مقدم کریں گے۔ صدر مملکت اپنے خطاب سے قبل اسپیکر چیمبر میں وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔
مشترکہ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفیروں، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو دعوت نامے ارسال کیے جا چکے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اپنے خطاب میں اتحادی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔ اس خطاب کے علاوہ ایوان میں مزید کوئی کارروائی نہیں ہوگی، اور صدر کے خطاب کے اختتام پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا۔
صدر مملکت کے خطاب میں خارجہ امور، سیاست، ملکی معیشت اور عوامی فلاح و بہبود کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا۔ حکومتی اور عسکری اداروں کی کامیابیوں کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔ یہ ایک سال سے کم عرصے میں صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے دوسرا خطاب ہوگا۔
صدر کے خطاب کے ساتھ ہی نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہو جائے گا۔ اپوزیشن نے خطاب کے دوران احتجاج کی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ مولانا فضل الرحمن بھی عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
حکومت نے اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسد قیصر نے بانی پی ٹی آئی کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمن تک پہنچایا ہے، اور پی ٹی آئی صدر مملکت کے خطاب کے دوران جے یو آئی کو احتجاج میں شریک کرنا چاہتی ہے