جنیوا میں پاکستان کا دبنگ مؤقف

جنیوا میں پاکستان کا دبنگ مؤقف

جنیوا میں پاکستان کا دبنگ مؤقف

وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے اعلیٰ سطحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

وزیرِ قانون نے پاکستان کی مضبوط قانون سازی اور پالیسی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی حق تسلیم کرنا پاکستان کے انسانی حقوق کے فریم ورک میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے اہم ٹرسٹ فنڈز، بشمول تشدد کے متاثرین، یونیورسل پیریاڈک ریویو (UPR) پر عملدرآمد، اور چھوٹے جزیرے والے ترقی پذیر ممالک (SIDS) اور کم ترقی یافتہ ممالک (LDCs) کی کونسل میں شمولیت کے لیے پاکستان کی رضاکارانہ مالی معاونت کی بحالی کا بھی اعلان کیا۔

پاکستان کا بین الاقوامی انسانی حقوق کے طریقہ کار سے وابستگی غیر متزلزل ہے۔ وزیرِ قانون نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے 2023 میں اپنا چوتھا یونیورسل پیریاڈک ریویو مکمل کیا، جس میں 70 فیصد سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد کا عزم کیا گیا۔ پاکستان جلد ہی اپنا وسط مدتی UPR رپورٹ بھی پیش کرے گا، جو انسانی حقوق کے وعدوں پر عملدرآمد میں پاکستان کے متحرک کردار کی عکاسی کرتا ہے۔

عالمی سطح پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گفتگو کرتے ہوئے، وزیرِ قانون نے مقبوضہ فلسطین، بالخصوص غزہ میں اسرائیل کے جاری مظالم کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے زبردستی بے دخلی اور آبادیاتی تبدیلی کو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔

وزیرِ قانون نے بھارت کے غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر (OHCHR) پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی جاری رکھے اور اپنی رپورٹس کو اپ ڈیٹ کرے۔ مزید برآں، انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری کے قیام کا مطالبہ کیا۔

وزیرِ قانون نے عالمی سطح پر مذہبی عدم برداشت، بالخصوص اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر قسم کے امتیازی سلوک، دشمنی اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔

پاکستان، جو انسانی حقوق کونسل میں چھٹی بار خدمات انجام دینے کی خواہش رکھتا ہے، انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کا پُرجوش حامی اور عالمی سطح پر انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے لیے ایک مضبوط آواز ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں