عمران خان 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید

عمران خان 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید

عمران خان 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید

عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 1سو90 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نےاڈیالہ جیل میں سنایا۔عمران خان کو جرم ثابت ہونے پر چودہ سال جب کہ بشریٰ بی بی کو سات سال قید کی سزا سنادی گئی، بانی عمران خان کودس لاکھ اور بشریٰ بی بی کو پانچ لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنا دی گئی۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید چھ اور بشریٰ بی بی کو تین ماہ قید کی مزید سزا ہوگی۔عمران خان کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10 اے کے تحت سزا سنائی گئی، فیصلے کے مطابق عمران خان پر جرم ثابت ہوتا ہے، عمران خان کرپشن میں ملوث پائے گئے۔ جرم ثابت ہونے پر چودہ سال قید بامشقت اور دس لاکھ روپےجرمانہ کیا جاتا ہے۔

عدالت نے القادر یونیورسٹی کی زمین ضبط کرنیکا حکم بھی دیدیا۔ فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے، القادر یونیورسٹی وفاقی حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔فیصلے کے مطابق وکلا صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نھیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں، استغاثہ نےٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی، تفتیشی افسرسمیت متعدد گواہوں پرطویل جرح بھی انہیں متزلزل نہ کرسکی۔

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں معمولی تضادات فطری ہیں، تاہم استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جا سکا۔ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کو غیرموثر اور وکلائے صفائی کے قانونی دلائل کو کیس کے حقائق سے غیرمتعلق قرار دیا گیا۔ شہادتوں کی روشنی میں دونوں ملزمان کی بریت کی درخواستیں بھی مسترد کردی گئیں۔

اشتہاری ملزمان کے دائمی وارنٹ

کیس میں دیگر ملزمان، جن میں ملک ریاض، علی ریاض، فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، زلفی بخاری، اور ضیاء المصطفی نسیم شامل ہیں، اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔ عدالت نے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر رکھے ہیں۔

سیکیورٹی انتظامات

فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر راولپنڈی پولیس نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے تھے۔

ٹرائل کا پس منظر

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کے بعد 18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تاہم، مختلف وجوہات کی بنا پر فیصلہ متعدد بار مؤخر ہوا۔ 13 جنوری کو ملزمان کی عدم پیشی کے باعث فیصلہ نہ سنایا جا سکا اور بالآخر 16 جنوری کو سزا کا اعلان کیا گیا۔

کیس کی کارروائی

ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ملزمان پر 27 فروری 2024 کو فرد جرم عائد کی گئی۔ ملزمان کو دفاع کے لیے 15 مواقع دیے گئے، مگر کسی گواہ کو پیش نہیں کیا گیا۔ تفتیشی افسر پر 38 سماعتوں میں جرح مکمل ہوئی، جبکہ ملزمان کی گواہ طلبی کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

عدالتی فیصلہ

عدالت نے تمام شواہد اور گواہان کی روشنی میں فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ قانون کے مطابق ملزمان کو سزا دی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے وائٹ کالر جرائم کی روک تھام کی جا سکے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں