انسانی اسمگلرز کیلئے خطرے کی گھٹنی بج گئی

انسانی اسمگلرز کیلئے خطرے کی گھٹنی بج گئی

انسانی اسمگلرز کیلئے خطرے کی گھٹنی بج گئی

پرائم مسنٹر شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے سہولت کار سرکاری افسران کیخلاف کارروائی کو سراہتے ہوئے انسانی اسمگلرز کی جائیدادوں اور اثاثوں کی ضبطگی کیلیے فوری قانونی کارروائی کرنیکا حکم دیدیا. انسانی اسمگلنگ کیخلاف کیے گئے اقدامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کیخلاف حالیہ اقدامات پر ایف آئی اے کی کارکردگی کو سراہا۔انھوں نے کہا کہ انسانی اسمگلروں کے سہولت کار سرکاری افسران کیخلاف حالیہ تادیبی کارروائیوں کا آغاز خوش آئند ہے، انسانی اسمگلرز کیخلاف سخت تعزیری کارروائی بھی کی جائے تاکہ وہ نشان عبرت بنیں۔

پرائم منسٹر نے ہدایت کی کہ اس مکروہ دھندے میں ملوث تمام افراد کیخلاف استغاثہ کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جائے، استغاثہ کیلیے وزارت قانون و انصاف سے مشاورت کے بعد اعلیٰ ترین درجے کے وکلا تعینات کئے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ دفتر خارجہ بیرون ملک سے انسانی اسمگلنگ کا دھندہ چلانیوالے پاکستانیوں کیلیے متعلقہ ممالک سے رابطہ کرے اور انکی پاکستان حوالگی کے حوالے سے جلد از جلد اقدامات کرے۔انھوں نے ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت داخلہ کے تعاون سے عوام میں بیرون ملک نوکریوں کیلیے صرف قانونی راستے اختیار کرنیکے حوالے سے آگاہی مہم چلائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ایسے ٹیکنیکل ٹریننگ اداروں کی ترویج کی جائے، جو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق سرٹیفائیڈ پیشہ ور افراد بیرون ملک مارکیٹ کو فراہم کرسکیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈوں پر بیرون ملک جانیوالے افراد کی سکریننگ کا عمل مزید مؤثر بنایا جائے۔اجلاس میں شہباز شریف کو ملک میں انسانی اسمگلنگ کیخلاف اقدامات، سہولت کاروں کیخلاف قانونی کارروائی اور انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کیلیے قانون سازی کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے کشمیر و گلگت بلتستان انجینیئر امیر مقام اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔واضح رہے کہ یونان اور لیبیا میں کشتی حادثوں کے نتیجے میں غیر قانونی طور پر یورپ جانیوالے متعدد پاکستانی جاںبحق ہوگئے تھے، اسکے بعد وزیر اعظم نے ایف آئی اے کو سخت کارروائی کا حکم دیا تھا، جسکے بعد سے درجنوں انسانی اسمگلرز گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ایف آئی اے نے کارروائی کے دوران اپنے محکمہ کے افسران اور سرکاری عہدیداروں کے خلاف بھی ایکشن لیا ہے ۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں